:سوال
جہالت راوی سے حدیث پر کیا اثر پڑتا ہے؟
:جواب
کسی حدیث کی سند میں راوی کا مجہول ہونا اگر اثر کرتا ہے تو صرف اس قدر کے اسے ضعیف کہا جائے نہ کہ باطل و موضوع بلکہ علما کو اس میں اختلاف ہے کہ جہالت قادح صحت( صحت میں غیب ڈالنے والی) وما نع حجیت بھی ہے یا نہیں تفصیل مقام یہ کہ مجہول کی تین قسمیں ہیں
اول مستور جس کی عدالت ظاہری معلوم اور باطنی کی تحقیق نہیں اس قسم کے راوی صحیح مسلم شریف میں بکثرت ہے
دوم مجہول العین جس سے صرف ایک ہی شخص نے روایت کی ہو
سوم مجہول الحال جس کی عدالت ظاہری و باطنی کچھ ثابت نہیں
قسم اول یعنی مستور تو جمہور محققین کے نزدیک مقبول ہے یعنی مذہب امام الائمہ سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا ہے
اور دو قسم باقی کو بعض کا برحجت جانتے جمہور مورث ضعف( باعث ضعف )مانتے ہیں
بلکہ امام نووی نے مجہول العین کا قبول بھی بہت محققین کی طرف نسبت فرمایا مقدمہ منہاج میں فرماتے ہیں
المجہول اقسام مجہول العدالتہ ظاھرا وباطنا مجہولھا باطنا مع وجودھا ظاھر او ھو المستور و مجہول العین فاماالاول فالجمہور علی انہ لایحتج بہ وامام الاخران فا حتج بھما کثیرون من المحققین
مجہول کی کئی اقسام ہیں ایک یہ کہ راوی کی عدالت ظاہر وباطن میں غیر ثابت ہو دوسری قسم عدالت باطنہ مجہول مگر ظاہرا معلوم ہو اور یہ مستور ہے اور تیسری قسم مجہول العین ہے پہلی قسم کے بارے میں جمہور کا اتفاق ہے کہ یہ قابل قبول نہیں اور دوسری دونوں اقسام سے اکثر محققین استدلال کرتے ہیں
بہرحال نزاع اس میں ہے کہ جہالت سرے سے وجو ہ طعن سے بھی ہے یا نہیں یہ کوئی نہیں کہتا کہ اس حدیث کا راوی مجہول ہو خواہی نخواہی باطل و مجعول ہو بعض متشددین نے اگر دعوے سے قاصر دلیل ذکر بھی کی علماء نے فوراردوابطال فرما دیا کہ جہالت کو وضع سے کیا علاقہ مولانا علی قاری رسالہ فضائل نصف شعبان فرماتے ہیں
جہالتہ بعض الزولتہ لاتقتضی کون الحدیث موضوعات وکذا نکارہ الالفاظ فینبغی ان یحکم علیہ بانہ ضعیف ثم یعمل بالضعیف فی فضائل الاعمال
یعنی بعض راویوں کا مجہول یا الفاظ کا بے قاعدہ ہونا نہیں چاہتا کہ حدیث موضوع ہو ہاں ضعیف کہو پھر فضائل اعمال میں ضعیف پر عمل کیا جاتا ہے
موضوعات کبیر میں استاذ المحدثین امام زین الدین عراقی سے نقل فرمایا
انہ لیس بموضوع وفی سندہ مجھول
( یہ موضوع نہیں اس کی سند میں ایک راوی مجہول ہے)
سند میں متعدد مجہولوں کا ہونا حدیث میں صرف ضعف کا مورث ہے اور صرف ضعیف کا مرتبہ حدیث منکر سے احسن واعلی ہے جسے ضعیف راوی نے ثقہ راویوں کے خلاف روایت کیا ہو پھر وہ بھی موضوع نہیں تو فقط ضعیف کو موضوعیت سے کیا علاقہ امام جلیل جلال الدین سیوطی نے ان مطالب کی تصریح فرمائی
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 443