:سوال
سنت کے زندہ کرنے کا حدیثوں میں حکم ہے اور اس پر سو شہیدوں کے ثواب کا وعدہ ہے یا نہیں کیا سنت اس وقت مردہ کہلائے گی جب اس کے خلاف لوگوں میں رواج پڑ جائے؟
:جواب
بے شک احادیث سنت زندہ کرنے کا حکم اور اس پر بڑے ثوابوں کے وعدے ہیں
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
من احیا سنتی فقد ا حبنی ومن احبنی کان معی فی الجنتہ اللہم ارزقنا
جس نے میری سنت زندہ کی بے شک اسے مجھ سے محبت ہے اور جسے مجھ سے محبت ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا ہے اللہ ہمیں یہ رفاقت عطا فرما
رواه السجزي في الايانة والترمدی بلفظ من احب
مزید پڑھیں:آذان سنت ہے یا واجب؟
(اسے سجزی نے ابانتہ میں روایت کیا اور ترمزی نے میں احب “ کے الفاظ سے روایت کیا ہے۔ )
حضرت بلال رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث ہے رسول اللہ تعالی علیہ سلم فرماتے ہیں
” من احياسنة من سنتي قداميتت بعدى فان له من الاجر مثل أجور من عمل بها من غيرا ں، ينقص من أجورهم شيئاً”
رواه الترمدي ورواه ابن ماجة عن عمرو بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ۔
جو میری کوئی سنت زندہ کرے کہ لوگوں نے میرے بعد چھوڑ دی ہو جتنے اس پرعمل کریں سب کے برابر اسے ثواب ملے اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی حدیث ہے رسول اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے
من تمسك بسنتى عن فسادا متى فله اجر مائة شهيد “
رواه البيهقي في الزهد –
جو فساد امت کے وقت میری سنت مضبوط تھا مے اسے سوشہیدوں کا ثواب ملے
اور ظاہر ہے کہ زندہ وہی سنت کی جائے گی جو مردہ ہوگی اور سنت مردہ جبھی ہوگی کہ اس کے خلاف رواج پڑ جائے
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 402