ہندو جہاں مردے جلاتے ہوں وہاں پر عید گاہ بناہ کر نماز پڑھنا کیسا؟
:سوال
ایک مٹی کے چبوترا پر اہل ہنود کے مردے جلا کرتے تھے اب وہاں عید گاہ قائم ہو گئی تو اہل ہنود نے دوسری جگہ مردے جلانے شروع کر دیے اب بعض اشخاص اس بات پر اعتراض کرتے ہیں کہ مرگھٹ قبر کی تعریف میں آتا ہے یہاں عید گاہ نہیں بنا سکتے؟
:جواب
اگر چبوترا ایسی مٹی سے بنایا گیا جس میں مردہ ہندووں یا اس زمین کی مٹی جہاں تک ان کی نجاستیں تھی کھود کر پھنکوا دی پھر اس زمین ہی کو نماز کے لیے کر دیا تو اس میں کوئی حرج نہیں
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے جب مسجد مدینہ طیبہ بنا فرمائی وہ ایک نخلستان تھا جس میں مشرکین دفن ہوتے تھے
فامر بقبور المشرکین
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے حکم دیا
مشرکوں کی قبریں کھود کر وہ نجس مٹی پھینک دی گئی پھر وہاں مسجد کریم تعمیر فرمائی
کما فی صحیح البخاری وغیرہ

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 343

مزید پڑھیں:مشرکین کے قبرستان کی جگہ عیدگاہ بنانا اور اس میں نماز ادا کرنا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 02, Fatwa 43

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top