:سوال
بسم اللہ شریف کیا کسی سورت کا جز ہے؟
:جواب
بسم اللہ شریف کے باب میں ہمارے ائمہ کرام بلکہ جمہور ائمہ صحابہ و تابعین و غیر ہم رضی اللہ تعالی عنہم کا مذہب حق و محقق یہ ہے کہ وہ کسی سورت قرآن کی جز نہیں ، جدا گا نہ آیتِ واحدہ ہے کہ تبرک فصل بین السور کے لئے مکرر نازل ہوئی ۔ امام عبد العزیز بن احمد بن محمد بخاری علیہ رحمۃ الباری کہ اجلہ ائمہ حنفیہ میں کتاب التحقیق شرح حسامی میں فرماتے ہیں” الصحيح من المذهب أنها من القرآن لكنها ليست جزء من كل سورة عندنا بل هي آية منزلة للفصل بين السور كذا ذكر ابو بكر الرازي و مثله روى عن محمد رحمه الله تعالى “”ترجمہ صحیح مذہب ہمارا یہ ہے کہ وہ قرآن کی جز ہے مگر ہر سورت کی جز نہیں بلکہ یہ ایسی آیتہ ہے جو سورتوں میں فاصلہ کے لئے نازل کی گئی ہے، یوں ابو بکر رازی نے ذکر کیا اورا مام محمد رحمہ اللہ تعالی سے بھی ایسے ہی مروی ہے۔
(کتاب التحقیق شرح حسامی،ص6 ،مطبوعہ منشی نولکشورلکھنو )
مزید پڑھیں:تراویح میں سورت پر بلند آواز میں بسم اللہ پڑھنا کیسا؟
علامہ ابراہیم حلبی غنیہ میں فرماتے ہیں” ان مذهبنا ومذهب الجمهور ليست اية . اية من الفاتحة ولا من كل سورة ” ترجمہ: ہمارا اور جمہور کا مذہب یہ ہے کہ بسم اللہ سورۃ فاتحہ یا کسی اور سورۃ کی جز نہیں ہے۔
( غنيتہ المستملی شرح منیۃ المصلی ،ص 306 ،مطبوعہ سہیل اکیڈمی ،لا ہور )
امام عینی عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری میں فرماتے ہیں ” قال اصحابنا البسملة آية من القرآن انزلت للفصل بين السور ليست من الفاتحة ولا من اول كل سورة ” ترجمہ: ہمارے اصحاب نے فرمایا کہ بسم اللہ قرآن کی آیت ہے جو سورتوں میں فصل کے لئے نازل کی گئی ہے نہ تویہ فاتحہ کی جز ہے اور نہ ہی کسی سورۃ کا یہ اول ہے۔
(ج7،ص662)( عمدة القاری، ج 1 ،ص 12 ،مطبوعہ ادارة الطباعة المنیريۃ ، بيروت )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 662