: سوال
سنا ہے کہ بسم اللہ شریف ہر سورت کے ساتھ نازل ہوئی ، تو کیا اس سے یہ سمجھ نہیں آتا کہ یہ قرآن کی 114آیتیں کہلائیں گی ؟
:جواب
مجرد تکر رنزول ہرگز موجب تعدد نہیں ورنہ قائلان تکرار نزول فاتحہ قرآن عظیم میں دوسورہ فاتحہ مانتے کہ ان کے نزدیک فاتحہ مکہ معظمہ میں نازل ہو کر مدینہ طیبہ میں دوبارہ اتری۔ علامہ حسن چلپی حاشیہ تلویح میں فرماتے ہیں ”تعدد نزولها يقتضى تعدد قرانيتها كيف و قد قيل بتكرار نزول الفاتحة ولم يقال احد بتعاد قرانیتها ”ترجمعہ بسم اللہ کے نزول کا تعدد اس بات کو لازم نہیں کہ وہ متعدد بار قر آن کا جز بنے، یہ کیسے ہو سکتا ہے حالانکہ سورہ فاتحہ کے نزول میں تعدد کا قول ہے لیکن فاتحہ کا قرآن کے متعدد جز ہونے کا قول کسی نے نہیں کیا۔ علامہ خسرو کے حاشیہ تلویح میں ہے” القول بتكرره لا يقتضى القول بتعددها ” ترجمہ: بسم اللہ کے تکرار نزول کا قول اس کے متعدد ہونے کو لازم نہیں ۔
ج7،ص663)(حاشیه تلویح الملا خسرو ،ص 31 ،مطبو عہ منشی نو لکشور،کانپور))
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 663