نماز فجر میں قنوت نازلہ پڑھنا کیسا؟
:سوال
اس شہر میں ایک مسجد کا امام صاحب دو تین روز سے فجر کے فرض کی دوسری رکعت میں سمیع اللہ لمن کے بعد ہاتھ اٹھا کہ کر قنوت پڑھتا ہے یعنی سلطان کے واسطے دعامانگتا ہے اور سب مقتدی لوگ بلند آواز سے پکارتے ہیں پس دریافت طلب یہ بات ہے کہ مذہب حنفی کی رو سے یہ امام صاحب کیسے ہیں اور ان کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
: جواب
اگر چہ متون میں مطلق حکم ہے کہ ” ” لا يقنت في غیرہ” غیر وتر میں قنوت نہ پڑھے۔ مگر محققین شراح نے باتباع امام طحاوی وقتِ نازلہ (مصبیت کے وقت ) وحدوث بلائے عام ( کسی ایسی بلا کے نزول کے وقت جو سب کو عام ہو ) نماز فجر میں قنوت پڑھنے کی اجازت دی ہے لہذا یہ مسئلہ ایسا نہیں جس کی بنا پر اس عالم کے پیچھے نماز میں کچھ حرج ہو جبکہ وہ واقع میں سنی المذہب صحیح العقیدہ ہے، اور اگر غیر مقلد ہے تو آپ ہی گمراہ بددین ہے اور اس کے پیچھے نماز نا جائز محض۔ در مختار میں ہے ” لا يقنت لغيره الالنازلة ” ترجمہ: صرف مصیبت میں قنوت نازلہ پڑھے۔ غیتہ میں ہے ” هو مذهبنا وعليه الجمهور ” ترجمہ: یہی ہمارا اور جمہور کا مذ ہب ہے۔ امام کو چاہئے کہ یہ قنوت بھی آہستہ پڑھے اور مقتدی بھی دعا ہی میں پڑھیں ، ہاں اگر امام قنوت با واز پڑھے تو مقتدی آمین کہیں مگر با واز نہ کہیں بلکہ آہستہ کہ جہر با مین نماز میں مکروہ ہے۔ پھر ر علماء کو اختلاف ہوا کہ یہ قنوت رکعت ثانیہ کے رکوع کے بعد ہو یا پہلے ، اور تحقیق یہ ہے کہ رکوع سے پہلے ہونا چاہیے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 526

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 427
مزید پڑھیں:حنفی امام فجر میں دعائے قنوت پڑھے تو جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top