:سوال
جوتا پہن کر نماز پڑھنا کیسا کیسا ہے؟
:جواب
سخت اور تنگ پنجے کا جوتا جوسجدہ میں انگلیوں کا پیٹ زمین پر بچھانے اور اس پر اعتماد کرنے زور دینے سے مانع ہوا یا جوتا پہن کر نماز پڑھنی صرف کراہت و اساءت در کنار مذہب مشہور و مفتی بہ کی رو سے راساً مفسد نماز ہے کہ جب پاؤں کی انگلی پر اعتماد نہ ہو سجدہ نہ ہوا اور جب سجدہ نہ ہوا نماز نہ ہوئی۔ در مختار میں ہے ”منها (ای من الفرائض) السجود بجبهته وقدميه ووضع اصبع واحدة منهما شرط “ان میں سے (یعنی فرائض میں سے ) پیشانی اور قد مین پر سجدہ کرنا ہے اور ان دونوں پاؤں میں سے ایک انگلی کا لگنا شرط ہے۔
(در مختار، ج 1 ،ص 70 ،مطبع مجتبائی، دہلی، بھارت )
فتح الله المعین میں ہے ” وضع اصبع واحدة من القدميین شرط ” ترجمہ: قد مین کی ایک انگلی کا لگنا شرط ہے۔ اسی میں ہے” يفترض وضع واحدة من اصابع القدم” ترجمہ: قدم کی انگلیوں میں میں سے ایک کا لگنا فرض ہے۔ بے شمار کتب فقہ سے دلائل دینے کے بعد فرماتے ہیں ) اس تمام گفتگو سے آشکار ہو گیا کہ حالت سجدہ میں قدم کی دس انگلیوں میں سے ایک کے باطن پر اعتماد مذہب معتمد اور مفتی بہ میں فرض ہے اور دونوں پاؤں کی تمام یا اکثر انگلیوں پر اعتماد بعید نہیں کہ واجب ہو اس بنا پر جو حلیہ میں ہے اور قبلہ کی طرف متوجہ کرنا بغیر کسی انحراف کے سنت ہے۔ اور شک نہیں کہ ان بلاد میں اکثر جو تے سلیم شاہی پنجابی خوردنو کے منڈے گر گابی و غیر با خصوصاً جبکہ نئے ہوں ایسے ہی ہوتے ہیں کہ انگلیوں کا پیٹ زمین پر باعتماد تمام بچھنےنہ دیں گے تو ان جوتوں کو پہن کر مذہب مفتی بہ پر نماز ہوگی ہی نہیں اور گناہ و نا جوازی تو ضرور نقد وقت ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 363