: سوال
حضور صلی اللہ تعالی علیہ سلم سے نعلین پہن کر نماز پڑھنا ثابت ہے، اس کے بارے میں کیا کہیں گے؟
:جواب
عرب شریف کے جوتوں میں صرف پاؤں کے نیچے چمڑا ہوتا تھا اور اوپر بندش ( باندھنے ) کے لئے تسمہ جسے شراکت کہتے تھے پھر عرب میں نعل کی تعریف یہ تھی کہ نرم و رقیق ( بار یک ) ہو یہان تک کہ صرف اکبرے پرت کی زیادہ پسند رکھتے۔ مجمع بحار الانوار میں ہے” ان رجلا شكا اليه صلى الله تعالى عليه وسلم رجلا من الانصار فقال يا خير من يمشى بنعل فرد، والفرد هي التي تخصف ولم تطارق وانما هي طارق واحد والعرب يمدح برقة النعال ويجعلها من لباس الملوك ” ترجمہ: ایک آدمی نے رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خدمت میں ایک انصاری کی شکایت کرتے ہوئے کہا: اے ایک پرت والے جوتے پہننے والوں میں افضل ترین ذات ۔ فرد اس فعل کو کہتے ہیں جس کا ایک پرت ہو، اور عرب جوتے کی نرمی کو پسند کرتے ہیں اور یہ ملوک کا لباس ہے۔ تو وہ کیسے ہی نئے ہوتے سجدہ میں فرض و واجب کیا کسی طریقہ مسنونہ کو بھی مانع نہ ہوتے ان نعال پر یہاں کی جوتیوں کا قیاس صحیح نہیں ۔
(مجمع بحار الانوار ، ج 3 ،ص 373 ،مطبوعہ نولکشور ،لکھنو )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 376