: سوال
جماعت صرف عورتوں کی جن کا محض امام مرد ہو درست ہے یا نہیں؟ اور امام کے سہو کو وہ لڑکی یا عورت بتا سکتی ہے یا نہیں جس سے پردہ نہیں ہوتا ؟
: جواب
اگر یہ جماعت مسجد میں ہو مطلقاً مکروہ ہے کہ عورات کو حاضری مسجد منع ہے اور اگر مکان ہو اور مرد کو حاضری مسجد سے کوئی عذرصحیح شرع مانع نہیں تو ملقا مکروہ ہے کہ مرد پرحاضری مسجد واجب ہے اور اگر اسے عذر ہے اور جماعت میں جتنی عورتیں اس کی محرم یا ز وجہ یا غیر مشتہا لڑکیوں کے سوا نہیں تو مطلقاً بلا کراہت جائز ہے اور نامحرم مشتباۃ ہیں تو مکروہ بہر حال ۔ اگر امام کو سہو ہو تو عورت تصفیق سے اسے متنبہ کرے یعنی سیدھی تھیلی بائیں پشت دست پر مارے آواز سے تسبیح و غیرو نہ کہے کہ مکروہ ہے۔ اقول ہاں اگر امام نے قرآت میں وہ غلطی کی جس سے نماز فاسد ہو تو عورت مجبورا نہ آواز ہی سے بتائے گی جبکہ وہ تصفیق پر امام کو یاد نہ آجائے وذلك لان الضرورات تبيح المخطورات (اور وہ اس لئے کہ ضرورتیں ممنوعات کو مباح کر دیتی ہیں)۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 208