جماعت سے پہلے مسجد میں اپنی جماعت کروا لینا کیسا؟
:سوال
ایک شخص اپنے ایک پیر سے معذور ہے چونکہ اس کو شب کو دوبارہ مسجد میں آنے سے تکلیف ہوتی ہے تو وہ شخص مسجد میں قبل اذان و جماعت کے اپنی نماز عشاء ہمراہ ایک شخص کے اقامت کہہ کر پڑھ لیتا ہے پس شخص مذکور کو جماعت کا ثواب ہوگایانہ ؟ اور جو جماعت مع اذان کے بعد کو ہوگی اس میں کچھ کر بہت ہوگی یا نہ؟ نیز چند شخصوں کو کوئی ضرورت در پیش ہے وہ چند شخص قبل اذان و جماعت اپنی نماز جماعت سے مسجد میں پڑھیں جائز ۔ ہے یا نہ؟
:جواب
اس معذور اور اس کے شریک اور ان ضرورت دالوں کا یہ فعل جماعت مسنونہ معتبر ہ شرعیہ نہیں بلکہ مکروہ ممنوعہ ہے اور جو جماعت باذان واقامت اس کے بعد ہو گی اس میں کچھ کراہت نہ ہوگی بلکہ وہی جماعت مسنونہ و جماعت اولی ہے۔
ثانیا جب یہ جماعت جماعت نہیں تو دقیق نظر حاکم ( گہری نظر یہ فیصلہ کرے گی ) کہ ان کا یہ فعل بعد دخول وقت مسجد سے بے نیت شہود جماعت باہر جانا ہوا یہ بھی مکروہ اور حدیث میں اس پر وعید شدید دارد، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ” من ادركه الاذان في المسجد ثم خرج لم يخرج لحاجة وهو لا يريد الرجعة فهو منافق ” ترجمہ: جس نے اذان کو مسجد میں پایا پھر وہاں سے نکل گیا حالانکہ اسے نکلنے کی کوئی حاجت بھی نہ تھی اور واپسی کا ارادہ نہ رکھتا ہوتو وہ منافق ہے۔
(سنن ابن ما جہ، ص 54 ،ایچ ایم سعید کمپنی، کراچی )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 78

READ MORE  مسجد میں قیام، کھانا اور باتیں کرنا کیسا؟
مزید پڑھیں:تہجد کے فوت ہونے کے ڈر سے جماعت سے پہلے نماز پڑھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top