کیا نماز میں قرآت فرض ہے؟
:سوال
زید یہ بھی کہتا ہے کہ نماز میں قرآت فرض نہیں۔
: جواب
نماز میں فرضیت قر آت کا انکار احادیث کثیرہ صحیحہ صریحہ حضور پرنورسید المرسلین صلی اللہ تعا لی علیہ و سلم کارد اور اجماع ائمہ رضی اللہ تعالی عنہم کا خرق بلکہ بعد انقطاع اقوال شاذ و اجماع مستقر کا خلاف اور اب گمراہی و ضلالت صاف معاف ہے۔ رحمۃ الامہ فی اختلاف الائمہ میں ہے” انفقوا على ان القرأة فرض على الامام والمنفرد في ركعتي الفجر وفي الركعتين الأولين من غیرها ” ترجمہ: فقہا کا اس بات پر اتفاق ہے کہ امام اور منفرد پر فجر کی دونوں رکعات اور اس کے علاوہ دیگر نمازوں کی پہلی دو رکعت میں قرآت فرض ہے۔
(رحمۃ الامہ فى اختلاف ائمہ، ص 38، مصطفى البابی، مصر)
طحطاوی میں ہے ” من كان خارجاً عن هذه الأربعة في هذا الزمان فهو من أهل البدعة والنار “ترجمه: جوان چاروں مذہب سے اس زمانہ میں باہر ہے وہ بدعتی اور جہنمی ہے۔
(حاشیہ الطحطاوی علی الدرالمختار،ج 4، ص 153، دارلمعرفۃ ، بيروت )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 643

مزید پڑھیں:کیا فاتحہ اور سورت کے بغیر نماز ہو جاتی ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  اگر مال کم ہو گیا تو زکوۃ میں کس قدر کمی کی جائے گی؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top