بغیر کسی شرعی عذر کے امام کو معزول کرنا کیسا؟
:سوال
زید قدیم الایام سے ایک مسجد کا پیش امام تھا اب بعض اہل محلہ نے اس سے خلاف ہوکر ایک دوسرے امام کو کھڑا کر دیا ہے اور پہلے امام زید میں کوئی عیب شرعی جس سے معزول ہو سکے نہیں پایا گیا ؟
: جواب
اگر واقع میں امام اول نہ وہابی ہے نہ غیر مقلد نہ دیو بندی نہ کسی قسم کا ہر مذہب، نہ اس کی طہارت یا قرآت یا اعمال وغیرہ کی وجہ سے کوئی وجہ کراہت بلا وجہ اس کو معزول کرنا ممنوع ہے حتی کہ حاکم شرع کو اس کا اختیار نہیں دیا گیا۔
رد المختار میں ہے لیس للقاضي عزل صاحب وظيفة بغير جنحة
ترجمہ بغیر کسی وجہ کے قاضی مقر ر ا مام کو معزول نہیں کر سکتا اور اگر واقعی اس میں کوئی وجہ کراہت ہے تو اس کی امامت مکروہ ہے اور اس کی نماز نا مقبول ۔ صحاح احادیث میں ہے
ثلثة لا ترفع صلاتهم فوق اذانهم شبر اثلثة لا ترفع صلاتهم فوق اذانهم شيرا ( وعد منهم ) من ام قوما وهم له کارهون
ترجمہ: تین اشخاص کی نماز ان کی کانوں سے ایک بالشت برابر بلند، نہیں ہوتی ( اور ان میں سے ایک وہ شخص ہے ) جو کسی قوم کی امامت کروائے حالانکہ وہ لوگ اسے پسند نہ کرتے ہوں ۔
اور اگر اس میں کوئی وجہ فساد نماز ہے مثلاً غیر مقلد یا دیو بندی یا غیر صحیح الطہارۃ یا غیرصحیح القراۃ ہونا ، جب تو ظاہر ہے کہ ہے اس کی امامت فاسد اور اس کے پیچھے نماز باطل محض ، اس کا معزول کر نا فرض ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 582

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 91
مزید پڑھیں:صدقہ، زکوۃ و کھال وغیرہ لینے والے کے پیچھے نماز کا حکم
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top