صدقہ، زکوۃ و کھال وغیرہ لینے والے کے پیچھے نماز کا حکم
:سوال
ایک شخص معمولی اردو خواں مؤذنی بھی کرتا ہے اور امامت بھی کرتا ہے اور وہ شخص گھر گھر سے صدقہ فطر ، مال زکوۃ وکھال قربانی وغیرہ لیتا اور کھاتا ہے اور قبرستان میں جو غلہ پیسہ کوڑی خیرات کیا جاتا ہے وہ بھی لیتا ہے اور اس کا پیشہ یہی ہے، ایسے شخص کے پیچھے نماز درست ہے یا نہیں؟ امام کیلئے کون کون سی شرائط ہیں؟ کیسے شخص کو امام ہونا چاہئے؟
:جواب
اگر وہ فقیر ہے صاحب نصاب نہیں، نہ سید ہاشمی ہے تو ان اموال کا لینا اسے جائز ہے اور اس وجہ سے اس کی امامت میں کوئی حرج نہیں۔ امام کے لئے صحیح الاسلام صحیح الطہارت صحیح القراءت ہنی صحیح العقیدہ غیر فاسق معلن درکار ہے جس میں ان باتوں سے کوئی بات کم ہوگی اسکے پیچھے نماز ہوگی ہی نہیں مکروہ تحریمی ہوگی اس شخص میں ان باتوں سے کوئی بات کم ہے تو اس کی امامت جائز نہیں ، واجب کہ دوسرے کو جو ان باتوں کا جامع ہو امام کریں اور یہ سب باتیں اس میں ہیں تو اس کی امامت میں حرج نہیں، پھر دوسرا اگر نماز و طہارت کے مسائل اس سے زیادہ جانتا ہے تو وہ دوسرا ہی اولی ہے اور اگر یہ زیادہ جانتا ہے تو یہی بہتر

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 574

مزید پڑھیں:کون سا عالم امامت کے لیے زیادہ مستحق ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  زکوۃ نہ دینے والے کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top