کیا امامت کے لئے خوش الحانی ضروری و شرط ہے؟
: سوال
بعض لوگ کہتے ہیں کہ امامت کے لئے خوش الحانی ضروری و شرط ہے؟
:جواب
امام کے لئے خوش الحانی کچھ ضرور نہیں جو اسے ضروری و شرط بتائے ، شرع مطہر پر افتراء کرتا ہے، بلکہ خوش الحانی بعض وقت مضر ہوتی ہے کہ اس کے سبب آدمی اتراتا ہے یا کم سے کم اتنا ہوتا ہے کہ نماز میں خشوع و خضوع کے بدلے اپنے الحان بنانے کا خیال رہتا ہے۔ امامت عالم کا خاص حق ہے اس کے ہوتے ہوئے دوسرے کو ترجیح نہیں جبکہ وہ عالم صحیح خواں و صحیح العقیدہ ہو، فاسق نہ ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں” ان سركم ان تقنل صلاتكم فليؤمكم علماؤكم فأنهم وفدكم ہو فيما بينكم وبين ربكم ”اگر تمہیں اپنی نمازوں کا قبول ہونا پسند ہو تو چاہئے کہ تمہارے علماء تمہاری امامت کریں وہ تمہارے واسطہ و سفیر ہیں تمہارے اور تمہارے رب عزو جل کے درمیان۔
( المعجم الکبیر ،ج 2، ص 328، المکتبتہ الفیصلیہ ، بیروت ) ( ج 6، ص497)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 497

مزید پڑھیں:کیا عالم کے پیچھے نماز نبی ﷺ کے جیسی ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  حق مہر جس کا مطالبہ بعد موت یا طلاق ہو،نصاب زکوۃ سے کم ہوگا یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top