:سوال
ایسے شخص کو جو کہ مسائل نماز سے جاہل ہو اور حروف کے مخارج اور ان کی صفات سے بھی واقف نہ ہو، مسجد میں امام رکھنا کیسا ہے؟
:جواب
جو شخص مسائل نماز سے جاہل ہو اس کی امامت میں احتمال قوی نماز کے فساد و خرابی کا ہے کہ اس سے اکثر باتیں ایسی واقع ہوں گی جن سے نماز فاسد ہو جائے گی یا اس میں نقصان آئے گا اور بسبب جہالت کے ان پر مطلع نہ ہوگا اوران کی اصلاح نہ کر سکے گا۔ اسی طرح جو شخص مخارج وصفات و حروف و قواعد تجوید سے آگاہ نہ ہو عجب نہیں کہ اُس کے پڑھنے میں قرآن میں ایسا تغیر واقع ہو جائے جو بالاتفاق یا ایک مذہب پر موجب فساد نماز کا ہو۔
کیا بلا ضرورت ایسے شخص کو امام کرنا نماز میں کہ عماداسلام (اسلام کا ستون ) و افضل اعمال ہے بے احتیاطی اور امر شرع میں مداہنت و سہل انگاری نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں” ان سركم ان يقبل الله صلاتكم فليؤمكم خياركم فأنهم وفدكم فيما بينكم وبين ربكم” اگر تمہیں خوش آئے کہ خدا تمہاری نماز قبول کرے تو چاہئے کہ تمہارے بہتر امامت کریں کہ وہ تمہارے سفیر میں تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ۔
مستدرک للحاکم ، ج 3 ص 222 ، دار الفکر، بیروت ) (ج 6 ص 444))
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 444