:سوال
وہ کون سے محدثین ہیں جو صرف ثقہ ہی سے روایت کرتے ہیں؟
:جواب
محدثین میں بہت کم ایسے ہیں جن کا التزام تھا کہ ثقہ ہی سے روایت کریں جیسے (۱) شعبہ بن الحجاج (۲) امام مالک (۳) امام احمد (۴) یحیی بن سعید قطان (۵) عبد الرحمن بن مہدی (۶) امام شعبی (ے) بقی بن مخلد (۸) حریزبن عثمن (۹) سلیمن بن حرب (۱۰) مظفر بن مدرک خراسانی (۱۱) امام بخاری
امام سخاوی فتح المغیث میں فرماتے ہیں تتمة من كان لا يروى الاعن ثقة الافي النادر الامام احمد وبقى بن مخلد و حریز بن عثمن وسليمن بن حرب وشعبة والشعبي وعبد الرحمن بن مهدى ومالك ويحيى بن سعيد القطان وذلك في شعبة على المشهور فانه كان يتعنت في الرجال ولا يروى الاعن ثبت، والا فقد قال عاصم بن على سمعت شعبة يقول لولم احدئكم الاعن ثقة لم احدئكم عن ثلثة وفي نسخة ثلثين وذلك اعتراف منه بانه يروى عن الثفة وغيره فينظر وعلى كل حال فهو لا يروى عن متروك ولاعمن اجمع على ضعفه، وأما سفین الثورى فكان يترخص مع سعة علمه وورعه ويروى عن الضعفاء حتى قال فيه صاحبه شعبة لا تحملوا عن الثورى الاعمن تعرفون فانه لا يبالى عمن حمل وقال الفلاس قال لي يحيى بن سعيد لا تكتب عن معتمر الأعمن تعرف فانه يحدث عن کل ”
مزید پڑھیں:اولاد پر خرچ کرنا، خیرات کرنا اور مستقبل کے لیے رکھنا کیسا؟
تتمہ ان لوگوں کے بارے میں جو ثقہ کے علاوہ سے روایت نہیں کرتے مگر شاذونادر وہ امام احمد بقی بن مخلد ، حریز بن عثمان ، سلیمان بن حرب ، شعبه شعبی عبد الرحمن بن مہدی ، مالک اور یحیی بن سعید القطان ، اور شعبہ کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ لوگوں کے بارے میں سختی سے کام لیتے ہیں وہ صرف ثبت سے ہی روایت کرتے ہیں ورنہ عاصم بن علی کہتے ہیں کہ میں نے شعبہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ اگر میں تمہیں ثقہ کے علاوہ کسی سے حدیث بیان نہ کرتا تو صرف تین راویوں ( بعض نسخوں میں تیسں کا ذکر ہے ) سے حدیث بیان کرتا ۔ یہ ان کا اعتراف ہے کہ میں ثقہ اور غیر ثقہ دونوں سے روایت کرتا ہوں لہذا غور و فکر کر لیا جائے۔ ،
ہر حال میں وہ متروک سے روایت نہیں کرتے اور نہ اس شخص سے جس کے ضعف پر محدثین کا اتفاق ہو، ، رہا معاملہ سفیان ثوری کا تو وہ با وجود علمی وسعت اور ورع و تقوی کے نرمی کرتے ہوئے رخصت دیتے اور ضعفا سے روایت کرتے ہیں حتی کہ ان کے بارے میں ان کے شاگر د شعبہ نے کہا ہے کہ ثوری سے روایت نہ لو مگر ان لوگوں کے حوالے سے جن کو تم جانتے ہو کیونکہ وہ پر وانہیں کرتے کہ وہ کس سے حدیث اخذ کر رہے ہیں، فلاس کہتے ہیں کہ مجھے یحیی بن سعید نے کہا کہ معتمر سے نہ لکھو مگر ان لوگوں کے حوالے سے جن کو تم خود ہوجانتے ہو وہ ہر ایک سے حدیث اخذ کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:مشاجرات صحابہ میں تواریخ و سیر کی موحش حکایتیں مردود
اقول انہیں ائمہ محتاطین سے ہیں علم اعلم امام اعظم سید نا ابو حنیفہ النعمان انعم الله تعالیٰ عليه بانعام الضوان ونعمہ بانعم نعم الجنان، یہاں تک کہ اگر بعض مختلطین سے روایت فرمائیں تو اخذ قبل التغیر پرمحمول ہو گا جس طرح احادیث صحیحین میں کرتے ہیں ۔
محقق علی الاطلاق فتح میں فرماتے ہیں
قال محمد بن الحسن رضی الله تعالى عنه في كتاب الآثار اخبرنا ابو حنيفة ثناليث بن ابی سليم عن مجاهد عن ابن مسعود رضی الله تعالى عنه قال ليس في مال الیتیم زكوة وليث كان أحد العلماء العباد وقيل اختلط في اخر عمره ومعلوم أن أبا حنيفة لم يكن ليذهب فياخذ عنه في حال اختلاطه ويرويه وهو الذي شدد في امر الرواية مالم يشدده غيره على ما عرف امام محمد بن حسن رضی الله تعالى عنہ كتاب الآثار میں فرماتے ہیں کہ ہمیں امام ابوحنیفہ نے از لیث بن ابی سلیم از مجاہد از ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا کہ یتیم کے مال میں زکوۃ نہیں، لیث علمائے عابدین میں سے تھا اور انہیں آخر عمر میں اختلاط ہو گیا اور یہ بات مسلم ہے کہ امام اعظم ان سے اختلاط کے بعد حدیث اخذ نہیں کر سکتے کیونکہ آپ حدیث اخذ کرنے اور بیان کرنے میں جتنے سخت ہیں دوسروں سے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا جیسا کہ معلوم و معروف ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 606