قرآن و حدیث کے سمجھنے میں آئمہ و علماء سے بے نیاز ہونا کیسا؟
:سوال
کیا عام آدمی قرآن وحدیث کے سمجھنے میں آئمہ و علماء سے بے نیاز ہو سکتے ہیں ؟
: جواب
ائمہ سے بے نیازی کیونکر ممکن بلکہ علما کی طرف حاجت تو جنت میں بھی ہوگی حالانکہ وہاں احکام تعلیمی نہیں حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ”ان أهل الجنة يحتاجون إلى العلماء في الجنة وذلك انهم يزورون الله تعالى في كل جمعة فيقول لهم تمنوا على ما شئتم فيلتفتون إلى العلماء فيقولون ماذا نتمنى فيقولون تمنوا عليه كذا وكذا فهم يحتاجون اليهم في الجنة كما يحتاجون اليهم في الدنيا ” بے شک اہل جنت ،جنت میں علماء کے محتاج ہوں گے یوں کہ ہر جمعہ کو انہیں اللہ تعالٰی کا دیدار نصیب ہوگا ، مولی سبحانہ و تعالی فرمائے گا جو جی میں آئے مجھ سے مانگو ( اب جنت سے مکان میں جا کر کون کی حاجت باقی ہے کچھ سمجھ میں نہ آئے گا کہ کیا مانگیں ) علما کی طرف منہ کر کے کہیں گئے ہم کیا تمنا کریں ، وہ فرمائیں گے اپنے رب سے یہ مانگو، تو لوگ جنت میں بھی علما کے محتاج ہوں گے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 583

مزید پڑھیں:حضور ﷺ صحابہ کرام کو قرآن کیسے سیکھاتے تھے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  سمندری جہاز پر یا چلتی ریل گاڑی میں نماز کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top