:سوال
زید قرض دیتا ہے اور سود لکھوا لیتا ہے اور بیان کرتا ہے کہ میں صرف لکھوا لیتا ہوں، اس صورت میں اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
ہرگز نہیں، جس طرح سود لینا حرام ہے یونہی سود لکھوانا حرام ہے بلکہ حدیث میں دوسرے کے لئے سود کا کاغذ لکھنے پر لعنت فرمائی، اور ارشاد فرمایا کہ وہ او رسود لینے والا دونوں برابر ہیں، تو خود اپنے لئے سود لکھوانا کیونکر موجب لعنت نہ ہوگا اور یہ زعم کہ میں لیتا نہیں محض اس کا اپنا ادعا ہے کہ قبول نہ ہوگا۔ غرض وہ فاسق ہے اور اسکے پیچھے نماز مکروہ تحریمی قریب بحرام واجب الاعادہ ہے یعنی نا دانستہ پڑھ لی جب معلوم ہو جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہوں سب کا دہر انا واجب ہے اور دانستہ پڑھی تو نماز دہرانا جدا واجب، اور اسکے پیچھے پڑھنے کا گناہ علاوہ۔ لہذا تو بہ کرے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 521