:سوال
آزاد عورت کے بدن میں کتنے اعضاء ستر ہیں؟
:جواب
زن آزاد کا سارا بدن سر سے پاؤں تک سب عورت (چھپانے کی چیز ) ہے مگر منہ کی ٹکلی اور دونوں ہتھیلیاں کہ یہ بالا جماع ( ستر نہیں) اور عبارت خلاصہ سے مستفاد کہ ناخن پا(پاؤں کے ناخنوں ) سے تختوں کے نیچے جوڑ تک پشت قدم بھی بالاتفاق عورت نہیں تلووں اور پشت کف دست ( ہاتھ کی پشت ) میں اختلاف تصحیح ہے۔ اصل مذہب یہ کہ وہ دونوں بھی عورت ہیں تو اس تقدیر پر صرف پانچ ٹکڑے مستثنی ہوئے۔ منہ کی ٹکلی،دونوں پشت پا ( قدموں کی پشت )۔ ان کے سوا سارا بدن عورت ہے ۔
اور وہ تیس ۳۰ عضووں پر مشتمل کہ اُن میں جس عضو کی چوتھائی کھلے گی نماز کا وہی حکم ہوگا جو ہم نے پہلے فتوے میں اعضاء عورت مرد کی نسبت لکھا ۔
وہ تیسں عضو یہ ہیں
سریعنی طول میں پیشانی کے اوپر سے گردن کے شروع تک اور عرض میں ایک کان سے دوسرے کان تک جتنی جگہ پر عادہ بال جمتے ہیں۔
بال یعنی سر سے نیچے جو لٹکے ہوئے بال ہیں وہ جدا عورت ہیں۔
مزید پڑھیں:دفن میت کے وقت اذان دینے کے دلائل
دونوں کان ۔
گردن جس میں گلا بھی شامل ہے۔
دونوں شانے یعنی جانب پشت کے جوڑ سے شروع بازو کے جوڑ تک۔
دونوں بازو یعنی اس جوڑ سے کہنوں سمیت کلائی کے جوڑتک ۔
(۱۱۰) دونوں کلائیاں یعنی کہنی کے اس جوڑ سے گٹوں کے نیچے تک۔
دونوں ہاتھوں کی پشت ۔
سینہ یعنی گلے کے جوڑ سے دونوں پستان کی زیریں تک۔
دونوں پستانیں جبکہ اچھی طرح اُٹھ چکی ہوں یعنی اگر ہنوز بالکل نہ اٹھیں یا خفیف نو خاستہ ہیں کہ ٹو ٹ کرسینہ سے جد اعضو کی صورت نہ بنی ہوں تو اس وقت تک سینہ ہی کے تابع رہیں کی الگ عورت نہ گنی جائیں گی اور جب ابھار کی اس حد پر آجائیں کہ سینہ سے جدا عضو قرار پائیں تو اس وقت ایک عورت سینہ ہو گا اور دو عورتیں یہ ، اور وہ جگہ کہ دونوں پرستان کے بیچ میں خالی ہے اب بھی سینہ میں شامل رہےگی۔
پیٹ یعنی سینہ کی حد مذکور سے ناف کے کنارہ زیریں نیچے والے کنارے) تک ، ناف پیٹ ہی میں شامل ہے۔
مزید پڑھیں:قبر پر اذان دینے میں کتنے فائدے ہیں؟
پیٹھ یعنی پیٹ کے مقابل پیچھے کی جانب محاذات سینہ کے نیچے سے شروع کمر تک جتنی جگہ ہے۔
اُس کے اوپر جو جگہ پیچھے کی جانب دونوں شانوں کے جوڑوں اور پیٹھ کے بیچ سینہ کے مقابل واقع ہے ظاہرا جدا عورت ہے وہاں بغل کے نیچے سینہ کی زیریں حد تک دونوں کروٹوں میں جو جگہ ہے اُس کا اگلا حصہ سینہ میں شامل ہے اور پچھلا اسی سترھویں عضو یا شانوں میں اور زیر سینہ سے شروع کمر تک جو دونوں پہلو ہیں ان کا اگلا حصہ پیٹ اور پچھلا پیٹھ میں داخل ہوگا۔
دونوں سرین یعنی اپنے بالائی جوڑ سے رانوں کے جوڑ تک ۔
فرج
دبر
دونوں رانیں یعنی اپنے بالائی جوڑ سے زانوؤں کے نیچے تک دونوں زانو بھی رانوں میں شامل ہیں۔
(۲۶) زیر ناف کی نرم جگہ اور اس سے متصل و مقابل جو کچھ باقی ہے یعنی ناف کے کنارہ زیریں سے ایک سیدھا دائرہ کمر پر کھینچے اس دائرے کے اوپر او پر تو سینہ تک اگلا حصہ پیٹ پچھلا بیٹھ میں شامل تھا اور اس کے نیچے نیچے دونوں سرین اور دونوں رانوں کے شروع جوڑ اور دبر فرج بالائی (اوپروالے ) کنارے تک جو کچھ حصہ باقی ہے سب ایک عضو ہے عانہ یعنی بال جمنے کی جگہ بھی اس میں داخل ہے۔
دونوں پنڈلیاں یعنی زیر زانو سے ٹخنوں تک ۔
دونوں تلوے ۔
مزید پڑھیں:باریک کپڑے کے تہبند میں نماز کا حکم
تنبیہ اول ملاحظه حلیه وغنیہ و بحروردالمختار وغیرہا
سے ظاہر کہ قدم حرہ ( آزاد عورت کے قدم ) میں ہمارے علما رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو اختلاف شدید مع اختلاف صحیح ہے، بعض کے نزدیک مطلقاً عورت ہے ، امام اقطع نے شرح قدوری اور امام قاضی خان نے اپنے فتاوی میں اس کی تصحیح اور حلیہ میں بدلیل احادیث اسی کی ترجیح کی امام اسبیجابی وامام مرغینانی نے اسی کو اختیار فرمایا
بعض کے نزدیک اصلا عورت نہیں ، امام برہان الدین نے ہدایہ اور امام قاضی خان نے شرح جامع صغیر اور امام نسفی نے کافی میں اس کی تصحیح فرمائی ، اس کو محط میں اختیار کیا اور درمختار میں متعمد اور مراقی الفلاح میں اصح الروایتین (دو روایتوں میں سے زیادہ صحیح ) کہا، کنز و غیرہ اکثر متون کتاب الصلوۃ میں اس طرف ناظر ہیں۔ بعض کے نزدیک بیرون نماز عورت میں نماز میں نہیں، یعنی اجنبی کو ان کا دیکھنا حرام مگر نماز میں کھل جانا مفسد نہیں اختیار شرح مختار میں اس کی تصحیح فرمائی ۔
پھر کلام خلاصہ و غیر ہاسے مستفاد کہ یہ اختلافات صرف تلووں میں ہیں پشت قدم بالاتفاق عورت نہیں، مگر کلام علامہ قاسم و حلیہ و غنیتہ وغیر ہا سے ظاہر کہ وہ بھی مختلف فیہ ہے اور شک نہیں کہ بعض احادیث اس کے ہونے کی طرف ناظر کما يظهر بمراجعة الحلية وغيرها ( جيسا كہ حلیہ وغیرہ کے مطالعہ سے یہ ظاہر ہو جائے گا ) ۔
تو اگر زیادت احتیاط کی طرف نظر جائے تو نہ صرف تلووں بلکہ ٹخنوں کے نیچے سے ناخن پاتک سارے پاؤں کو عورت سمجھا جائے ، یوں بھی شمار اعضا تیسں ۳۰ ہی رہے گا اور اگر آسانی پرعمل کریں تو سارے پاؤں عورت سے خارج ہو کر اعضاءاٹھائیس ہی رہیں گے۔ آدمی ان معاملات میں مختار ہے جس قول پر چاہے عمل کرے۔ تنبیه دوم پشت دست ( ہاتھ کی پشت ) اگر چہ اصل مذہب میں عورت ہے مگر من حیث الدلیل ( دلیل کے اعتبارسے ) یہی روایت قوی ہے کہ گٹوں سے نیچے ناخن تک دونوں ہاتھ اصلا عورت نہیں۔
تو روایت قوی پر دو پشت دست نکال کر اٹھائیس ہی عضو عورت رہے، اور اگر بنظر آسانی اس قول مصحح پر عمل کر کےتلوے بھی خارج رہیں تو صرف چھبیس ہی ہیں اور اصل مذہب پر تیسں ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 39 تا 46