: سوال
جو کھانا بزرگان دین یا عام لوگوں کے ایصال ثواب کے لئے تقسیم کیا جاتا ہے، اس کو اغنیاء بھی کھا سکتے ہیں یا نہیں؟
:جواب
کھاناتین قسم ہے
ایک وہ کہ عوام ایام موت میں بطور دعوت کرتے ہیں یہ نا جائز و ممنوع ہے۔ اغنیاء کو اس کا کھانا جائز نہیں۔
دوسرے وہ کھانا کہ اپنے اموات کو ایصال ثواب کے لیے یہ نیت تصدق کیا جاتا ہے فقراء اس کے لیے احق ہیں، اغنیاء کو نہ چاہئے۔
تیسرے وہ کھانا کہ نذور ارواح طیبہ حضرات انبیاء و اولیاء علیہم الصلوۃ والسلام کیا جاتا ہے اور فقراء واغنیاء سب کو بطور تبرک دیا جاتا ہے یہ سب کو بلا تکلف روا ہے۔ اور وہ ضرور باعث برکت ہے۔
مزید پڑھیں:ختم دینے کی اصل کیا ہے؟ اور اسکا کیا حکم ہے؟
برکت والوں کی طرف جو چیز نسبت کی جاتی ہے اس میں برکت آجاتی ہے۔ مسلمان اس کھانے کی تعظیم کرتے ہیں اور وہ اس میں مصیب (درست) ہیں، ائمہ دین نے بسند صحیح روایت فرمایا کہ ایک مجلس سماع صوفیاء کرام رضی اللہ تعالی عنہم میں نذیر حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک بدرہ زر رکھا ہوا تھا، حالت وجد میں ایک صاحب کا پاؤں اس سے لگ گیا فور ا رب العزت و علانے ان کا حال ولایت سلب فرمالیا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 614