وقف قبرستان کی جگہ مدرسہ و کتب خانہ بنانا کیسا؟
:سوال
قبرستان کے لئے وقف شدہ زمیں کے ایک طرف چند پرانی قبریں پائی جاتی ہیں اور باقی ایک تہائی خالی میدان پڑا ہوا ہے اور وہاں کے عمر رسیدہ بزرگوں سے تحقیق کرنے پر وہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کے ہوش سے اس حصہ زمین کوئی میت دفن نہیں ہوتی ہے، اس پر چند مسلمانان عالی ہمت نے اس تہائی خالی حصہ زمین پر مدرسہ اور کتب خانہ بنانے کے لئے حاکم وقت سے درخواست کی تھی ، حاکم نے اجازت دے دی ، ان حضرات نے مدرسہ و کتب خانہ بنانے کے لئے تمام سامان فراہم کیا ہے، اس صورت میں ایسے مقام پر مدرسہ و کتب خانہ بنانا درست ہے یا نہیں؟
:جواب
وقف کی تبدیلی جائز نہیں، جو چیز جس مقصد کے لئے وقف ہے اسے بدل کر دوسرے مقصد کے لئے کر دینا روا نہیں ۔ جس طرح مسجد یا مدرسہ کو قبرستان نہیں کر سکتے یونہی قبرستان کو مسجد یا مدرسہ یا کتب خانہ کر دینا حلال نہیں۔ اور اس پارہ قبرستان ( قبرستان کے ٹکڑے) میں سو برس سے کوئی قبر نہ ہونا اسے قبرستان ہونے سے خارج نہیں کر سکتا پس صورت مستفسرہ میں وہاں مدرسہ و کتب خانہ بنانا ہی جائز نہیں اگر چہ مردے کی ہڈی نہ ملے، اور نکلنے کی حالت میں ممانعت اور اشد ہو جائے گی کہ قبر مسلم کی بے حرمتی ہوئی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 457

مزید پڑھیں:اولیاء اللہ کی شان میں گستاخی کے بارے میں کیا وعید ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  مسجد صغیر و کبیر میں کیا فرق ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top