:سوال
جو شخص کہےکہ نماز تراویح میں قرآن شریف کے سننے سے ذکر ولادت با سعادت آنحضرت صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کا سننا اچھا ہے، آیا شخص غلطی پر ہے یا نہیں؟
:جواب
اگر چہ قرآن عظیم وتہلیل وتکبیر تسبیح وذ کر شریف حضور پرنورسید العالمین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سب ذکر الہی ہیں آیت کریمہ ( وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَگ) کی تفسیر میں حدیث قدسی ہے” جعلتك ذكرا من ذكرى فمن ذكرك فقد ذكرنی ”ترجمہ : رب العزت عزوجل اپنے حبیب اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے فرماتا ہے میں نے تمہیں اپنے ذکر میں سے ایک ذکر بنایا تو جس نے تمہار ا ذ کر کیا اس نے میرا ذکر کیا۔ مگر قرآن عظیم اعظم طرق اذکار الہیہ ہے حدیث قدسی میں سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں رب عزو جل فرماتا ہے”من شغله القرآن عن ذكرى و مسألتي اعطيته افضل من اعطى السائلين، وفضل كلام الله على سائر الكلام كفضل الله علی خلقه ” ترجمہ: جسے قرآن عظیم میرے ذ کر و دعا سے رو کے یعنی بجائے ذکر و دعا قرآن عظیم ہی میں مشغول رہے، اسے مانگنے والوں سے بہتر عطا کروں اور کلام اللہ کا فضل سب کلاموں پر ایسا ہے جیسا اللہ عزوجل کا فضل اپنی مخلوق پر۔
( جامع الترندی ، ج 2 ،ص 116 ،کمپنی کتب خانہ رشید یہ ،دہلی)
مزید پڑھیں:نماز عیدین سے پہلے نمازکے لیے پکارنے کا کیا حکم ہے؟
خصوصاً تراویح کا ایک ختم کہ سنت جلیلہ ہے اور مجلس میلا دمبارک عمل مستحبات اور منت مستحب سے بلاشبہ افضل ۔ ہاں اگر کسی شخص کے لئے کوئی عارض خاص پیدا ہو تو ممکن کہ ذکر تشریف سننا اس کے حق میں قرآن مجید سننے بلکہ اصل تر اویح سے بھی اہم وآ کد ہو جائے مثلاً اس کے قلب میں عد در جیم ( مردود دشمن ) نے معاذ اللہ حضور پرنور صلی للہ تعالی علیہ وسلم کی طرف سے کچھ وسا وس ڈالے اور ایک عالم دین مجلس مبارک میں ذکر اقدس فرمارہا ہے اس کا سننا اس وساوس کو دور کرے گا اور دل میں معاذ اللہ معاذ اللہ ان کے جم جانے کا احتمال ہے تو قطعاً اس پر لازم ہوگا کہ ذکر شریف میں حاضر ہو کہ محبت و تعظیم حبیب کریم علیه وعلی آلہ افضل الصلوۃ والتسلیم اصل کار و مدار ایمان ہے، معاذ اللہ یہ نہ ہو تو پھر نہ قرآن مفید نه تر او ان مفید نه تر اویج نافع نسأل الله العفو
و العافية ( ہم اللہ تعالی سے معافی اور عافیت کا سوال کرتے ہیں )۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 482