تراویح میں ایک ہی پارے کو دو مرتبہ پڑھنا کیسا؟
:سوال
ماہ رمضان شریف میں دو حافظوں نے ایک مسجد میں قرآن عظیم اس ترتیب ۔ ب سے سنایا کہ ایک حافظ نے اول دس تراویح میں ایک یا سوایا ڈیڑھ پارہ الم سے سنایا اور پھر دوسرے حافظ نے آخر دس تراویح میں وہی پارہ ایک یا سوا یا ڈیڑھ مثلا الم کا پڑھا یعنی ابتداء سے انتہا تک یہی طریقہ قرآت کا رکھا کہ جو کچھ پہلے حافظ نے پڑھا تھا وہی پارہ دوسرے حافظ نے پڑھا اور ایک ہی تاریخ پر مثلا پچیس یا چھبیس تک دونوں نے ختم قرآن کریم فرمایا ، اس کا کیا حکم ہے؟
:جواب
یہ طریقہ مکروہ ہے اور اگر ثابت ہو کہ بعض مقتدیوں پر گراں گزرنے کا باعث تھا ( اور ضرور ہوگا ) تو سخت ممنوع ہے کہ یوں دوختم معا سنت سے زائد ہیں تو ایک امر زائد از سنت کے لئے مقتدیوں پر گرانی کی گئی اور یہ نا جائز ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 468

مزید پڑھیں:نماز عشاء اکیلے پڑھ کر تراویح کی جماعت میں شامل ہونا
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جمعہ کی آذ ان ثانی رسول اللہ تعالیٰ علیہ و سلم کے زمانہ میں مسجد کے اندر ہوتی تھی یا باہر؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top