تراویح قصدا نہ پڑھنے والے کا حکم
:سوال
جو شخص صوم و صلوۃ کا پابند ہے مگر تر اویح قصداً چھوڑ دیتا ہے اس کے واسطے وعید ہے یا نہیں؟ بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين عضوا عليها بالنواجذ
:جواب
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ”علیکم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين عضوا عليها بالنواجذ” تم پر لازم ہے میری سنت کا اتباع اور خلفائے راشدین کی سنت کا ، اسے دانتوں سے مضبوط پکڑو۔
(سنن ابوداؤد، ج 2 ،ص 279 ،آفتاب عالم پریس، لاہور )
اور فرمایا” اقتدوا بالذين من بعدى ابي بكر و عم”ر ابوبکر و عمر (رضی اللہ تعالی عنہما) کی پیروی کرو جو میرے بعد خلیفہ ہوں گے۔
(جامع الترمذی ،ج2،ص 207، امین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ ،دہلی)
سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے تین شب تراویح میں امامت فرما کر بخوف فرضیت ترک فرمادی تو اس وقت تک وہ سنت مؤکدہ نہ ہوئی تھی ، جب امیر المومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے اسے اجرا فرمایا اور عامہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اس پر مجتمع ہوئے اس وقت سے وہ سنت مؤکدہ ہوئی نہ فقط فعل امیر المومنین سے، بلکہ ارشادات سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ و سلم سے۔ اب ان کا تارک ضرور تارک سنت مؤکدہ ہے اور ترک کا عادی فاسق و عاسی ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 471

مزید پڑھیں:تراویح میں اجرت کے بغیر اگر لوگ خدمت کریں تو اسکا حکم
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  صدقہ کے لیے وکیل بنایا تو کیا وہ اسے خود استعمال کر سکتا ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top