تراویح میں سورۃ توبہ کے شروع میں تعوذ پڑھنا کیسا؟
:سوال
حافظ نے تراویح میں فاتحہ اور سورہ توبہ کے درمیان” اعوذ بالله من النار ومن شر الكفار ” بالجہر قصداً پڑھا اب دریافت طلب یہ امر ہے کہ نماز ہوئی یا نہیں؟ اور ہوئی تو کیسی ؟ اگر اعادہ واجب ہے تو کیا ان دو رکعتوں میں جو قرآن پڑھنا اس کا بھی اعادہ کرنا ہوگا ؟
:جواب
سورہ تو بہ شریف کے آغاز پر بجائے تسمیہ یہ تعوذ محدثات عوام سے ہے شرع میں اس کی اصل نہیں، خیر بیرون نماز اس میں حرج نہ تھا ، رہی نماز اگر سورہ فاتحہ کے بعد یہی سورہ تو بہ شروع کی اور اس سے پہلے وہ اعوذ پڑھی تو نماز مکروو تحریمی واجب الاعادہ ہوئی کہ واجب ضم سورۃ بوجه فصل بالا جنبی ترک ہو اگر اعادہ تراویح سے اعادہ قرآن لازم نہیں یہ جب تھا کہ تراویح باطل ہو جاتی۔
اور اگر فاتحہ کے بعد کچھ آیات انفال پڑھ کر تو بہ شروع کی اور اُس سے پہلے وہ تعوذ پڑھا تو اگر چہ کراہت تحریم و وجوب اعادہ نہیں مگر جماعت تراویح میں مثل جماعت فرائض و واجبات یہ فعل مکروہ و خلاف سنت ضرور ہے اور اس کا جہر سے پڑھنا اور زیادہ نادانی و قلت شعور ہے اُن دورکعتوں کا اعادہ اولی ہے۔ قرآن عظیم کے اعادہ کی اصلا حاجت نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 481

مزید پڑھیں:تراویح میں قرآن مجید سننا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 05, Fatwa 326

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top