تکیہ کی زمین پر دوکان بنانا کیسا؟
:سوال
زید ایک زمین کا بذیعہ ٹھیکہ مالک تھا اس زمین پر قصاب دکانداری کرتے تھے زیدان سب سے روزانہ کے اعتبار کچھ پیسے وصول کرتا ، پھر یہ ٹھیکہ عمرو نے لے لیا اور اس نے کرایہ بڑھا دیا جس کی وجہ سے دکاندار تنگ آکر اس زمین کے ساتھ تکیہ کی زمین پر منتقل ہو گئے اور فقیر کو کرایہ کے طور پر کچھ رقم دینے لگے عمرو پر یہ بات گراں گزری اس نے لوگوں سے اپنا مسئلہ بیان کیا تو لوگ فقیر پر دباؤ ڈال کر کرایہ سے حاصل شدہ رقم میں سے کچھ رقم فقیر سے عمرو کو دلوانے لگے۔ دریافت طلب بات یہ ہے کہ تکیہ کی زمین پر دکانیں لگانا اور دباؤ ڈال کر فقیر سے پیسے دلوانا کیسا ہے؟
:جواب
دونوں باتیں حرام ہیں، نہ تکیہ کی زمین دکانداروں کو کرایہ پر دی جاسکتی ہے نہ ان کا کرایہ نظیر کو حلال ہوسکتا ہے، اور اگر فقیر کی اپنی مملوک کوئی زمین ہوتی تو اس پر دباؤ ڈال کر کوئی کوڑی عمر وکود لو انا قطعا حرام تھا تویہ حرام د رحرام ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 479

مزید پڑھیں:وقف قبرستان کی جگہ مدرسہ و کتب خانہ بنانا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 603

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top