تہجد کے فوت ہونے کے ڈر سے جماعت سے پہلے نماز پڑھنا کیسا؟
:سوال
مذکورہ پیر سے معذور شخص کے ساتھ جو نماز پڑھتا ہے اور بعد والی جماعت فوت کر کے جلدی اس لئے جاتا ہے کہ کہیں اس کی تہجد فوت نہ ہو جائے، یہ جائز یا نا جائز ؟
:جواب
خوب نوت تہجد نہ ترک جماعت مامور بہا ( جس کا جماعت کا حکم دیا گیا ہے اس کے ترک ) کا مجوز ( جائز کرنے والا) ہو سکتا ہے نہ بعد دخول وقت بے شرکت جماعت شرعیہ مسجد سے نکل جانے کا میبح (مباح کرنے والا ) ، نہ جماعت مکرد ہہ ممنوعہ کا داعی نہ خود اس عذر کا غالبا کوئی محصل صحیح ۔ غرض یہ بہانہ مسموع نہیں اگر چہ تہجد سنت ہی سہی کہ
اولا وه بر تقدیر سنیت بھی معارضۂ جماعت کا صالح نہیں دربارہ تہجد صرف ترغیبات ہیں اور ترک جماعت پر سخت ہولناک وعیدیں کہ حکم کفر تک وارد۔ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے جماعت سے پیچھے رہ جانے والوں کے بارے میں فرمایا ”لو تركتم سنة نبيكم لكفرتم”۔
( سنن ابی داؤ د، ج 1، ص 81، آفتاب عالم پریس، لاہور )
اور جماعت عشا کے نہ حاضر ہونے پر گھر جلا دینے کا قصد فرمانا ثابت ۔ کما فی الصحيحين من حديث ابي هريرة رضى الله تعالى عنه عن النبي صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ( جیسا کہ بخاری و مسلم میں اس کو ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے روایت کیا )
(صحیح البخاری ، ج 1 ، ص 90 ، قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
مزید پڑھیں:تہجد اور ظہر کی جماعت میں ترجیح
ثانیاً فوت سنت آئندہ کے خوف متیقن سے فی الحال اپنے ہاتھوں سنت جلیلہ چھوڑ دینے کی نظیر یہی ہوسکتی ہے کہ کوئی شخص مرگ فردا ( مستقبل میں مرنے ) کے اندیشہ سے آج خودکشی کرلے۔
ثالثاً یہ کہ جاگنے میں قصداً مکروہات و منہیات شرعیہ کا ارتکاب ہوگا اور تہجد نہ بھی ملا تو حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے نوم میں تفریط ( قصور ) نہ رکھی ۔ رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا “ليس في النوم تفريط انما التفريط في اليقظة ترجمہ : تفریط نیند میں نہیں بلکہ بیداری میں ہے۔
(سنن ابو دا د، ج 1 ،ص 64 ،آفتاب عالم پریس ،لاہور )
بلکہ بہ نیت تہجد سونے والے کو اگر چہ تہجد نہ پائے تو اب تہجد کا وعدہ فرمایا اور اس کی نیند کو رب العزت جل جلالہ کی طرف سے صدقہ بتایا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” من اتی فراشه وهو ينوى ان يقوم فيصلي من الليل فغلبته عيناه حتى يصبح كتب له ما نوى وكان نومه صدقة عليه من ربه عز وجل ” ترجمہ: جو شخص بستر پر اس نیت سے لیٹا کہ رات کو اٹھ کر نماز ( تہجد ) پڑھے گا مگر نیند کے غلبہ کی وجہ سے صبح تک اس کی آنکھ نہ کھلی تو اسے اس کی نیت کے مطابق اجر ملے گا اور اس کی نیند اللہ عزام کی طرف سے اس پر صدقہ ہوگی ۔
(سنن ابن ماجہ ، ص 96 ،ایچ ایم سعید کمپنی ،کر اچی )
امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے ابو حثمہ اور ان کے صاحبزادہ سلیمان رضی اللہ تعالی عنہا کو جماعت صبح میں نہ دیکھا ان کی زوجہ اور ان کی والد ہ شفا رضی اللہ تعالی عنہما سے سبب پوچھا، کہا نماز شب کے سبب نیند نے غلبہ کیا نماز صبح پڑھ کر سور ہے، فرمایا: مجھے جماعت صبح میں حاضر ہونا نماز تمام شب سے محبوب تر ہے۔
(المصنف العبد الرزاق ، ج 1 ،ص 526 ، مکتب اسلامی، بیروت )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 81 تا 84

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 581
مزید پڑھیں:قیلولہ کی وجہ سے ظہر کی جماعت ترک کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top