:سوال
شعبان کی 29 کو اگر چاند نظر نہ آئے تو 30 کو روزہ رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ قاضی و مفتی اور عوام سب کا حکم بیان فرمادیں۔
:جواب
اگر 29 کی شام کو مطلع صاف ہوا اور چاند نظر نہ آئے تو 30 کو قاضی مفتی کوئی بھی روزہ نہ رکھے اور اگر مطلع پر ابر و غبار ہو تو مفتی کو چاہئے کہ عوام کو ضحوہ کبری یعنی نصف النہار شرعی تک انتظار کا حکم دے کہ جب تک کچھ نہ کھائیں پئیں ، نہ روزے کی نیت کریں، بلانیت روزه مثل روزہ رہیں، اس بیچ میں اگر ثبوت شرعی سے رؤیت ثابت ہو جائے تو سب روزے کی نیت کر لیں روزہ رمضان ہو جائے گا،
اور اگر یہ وقت گزر جائے کہیں سے ثبوت نہ آئے تو مفتی عوام کو حکم دے کہ کھائیں پئیں، ہاں جو شخص خاص دن کے روزے کا عادی ہو، اور اگر اس تاریخ وہ دن آکر پڑے مثلاً ایک شخص ہر پیر کو روزہ رکھتا ہے اور یہ دن پیر کا ہو تو وہ اپنے اسی نفلی روزے کی نیت کر سکتا ہے ، شک کی وجہ سے رمضان کے روزے کی نیت کرے گا یا یہ کہ چاند ہو گیا تو آج رمضان کا روزہ رکھتا ہوں اور نہ نفل تو گنہ گار ہوگا ۔ حدیث میں ہے
(من صام يوم الشك عصى أبا القاسم صلى اللہ تعالیٰ علیہ وسلم )
ترجمہ: جس نے یوم شک کا روزہ رکھا اس نے حضرت ابو القاسم محمد صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نافرمانی کی
( صحیح بخاری ، ج 1 بس 256 قدیمی کتب خانہ، کراچی)
والله تعالى اعلم
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 350