کیا سیر و سیاحت یا جگہ جگہ واعظ کرنے والے مسافر ہیں؟
:سوال
آپ نے جو یہ فرمایا کہ مسافر بننے کے لئے یک مشت مسافت شرعی کا ارادے سے نکلنا شرط ہے، اس کا مطلب ہے کہ سیر سیاحت کرنے والے اور واعظین جو جگہ جگہ رک کر سفر کرتے ہیں، وہ مسافر نہیں بنیں گے؟
: جواب
یہاں سے سیاحین و واعظین کا حکم بھی واضح ہو گیا جنھیں کوئی مقام محل اقامت سے مدت سفر پر خاص مقصود بالذات نہیں بلکہ شہر قریہ بہ قریہ چند چند کوس کے فاصلوں پر گشت کرنا سیر دیکھنا یا ہر جگہ وعظ وغیرہ کے ذریعہ سے کمانا مقصود ہے جب تک کسی محل اقامت سے مسیر سی کا قصد اولی نہ ہو مسافر نہ ہوں گے اگرچہ سارے ملک میں پھر آئیں جس طرح سیاح کی نسبت خود فتح القدیر میں مصرحا ارشاد ہوا یہ مسئلہ کثیر الوقوع ہے اور لوگ اس سے غافل ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 250

مزید پڑھیں:جو شخص بغیر شرعی مسافت کے قصد سے نکلا کیا وہ مسافر ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  نماز فجر نہ پڑھی ہو تو جمعہ اور عید نماز ہو سکتی ہے یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top