سابقہ دور میں تو مزارات پر شمعیں نہیں جلائی جاتی تھیں؟
:سوال
سابقہ دور میں تو مزارات پر شمعیں نہیں جلائی جاتی تھیں؟
:جواب
ایسی جگہ احکام سابقہ سے سندلا نا حماقت ہے جو حالت اب واقع ہوئی اگر زمانہ سلف میں واقع ہوتی تو وہ بھی یہی حکم کرتے جو اس وقت ہم کرتے ہیں۔ جیسے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی ا للہ تعالی عنہا نے فرمایا اگر رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ملاحظہ فرماتے جو باتیں عورتوں نے اب نکالی ہیں تو انھیں مسجدوں سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجدوں
سے منع کیا گیا تھا۔”
صحیح مسلم، ج 1، ص 183 نور محمد اصح المطالع کرا چی )
اور آخر ائمہ دین نے عورات کو مسجدوں سے منع فرماہی دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم نے فرمایا تھا اللہ تعالی کی باندیوں کو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں سے نہ روکو۔
مزید پڑھیں:قبر پر لوبان جلانا کیسا؟
(صحیح مسلم ، ج 1 جس 183 نور محمد اصح المطالع ، کراچی)
کیا ائمہ دین نے نظر بحال زمانہ ( زمانے کی حالت کو دیکھتے ہوئے ) جو حکم فرمایا اسے حدیث کی مخالفت کہا جائے گا؟ حاش اللہ ! ایسا نہ کہے گا مگر احمق ، کج فہم ( ٹیڑھی سمجھ والا )۔ یوں ہی یہ تازہ تنظیموں کے احکام ہیں ، سلف صالحین کے قلوب تعظیم شعائر اللہ سےمملو ( بھرے ہوئے ) تھے ۔ ظاہری تزک و احتشام کے محتاج نہ تھے تو ان کے وقت میں یہ باتیں عبث و بے فائدہ تھیں اور ہر عبث ( لغو ) مکروہ ، اور اس میں مال صرف کرنا ممنوع ۔
اب کے بے تزک و احتشام ظاہری قلوب عوام میں وقعت نہیں آتی ان باتوں کی حاجت ہوئی۔ مصحف شریف ( قرآن پاک) پر سونا چڑھانے کی اجازت ہوئی مسجدوں میں سونے کے کلس ہونے چاندی کے نقش نگار کی اجازت ہوئی ، مزارات پر قبہ بنانے ، چادر ڈالنے، روشنی کرنے کی اجازت ہوئی۔ ان تمام افعال پر بھی احادیث و احکام سابقہ پیش نہ کرے گا مگر سفیہ و نا ہم ( بے وقوف و نا سمجھ )۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 495

READ MORE  تہجد کا وقت کیا ہے اور رکعات کی تعداد کتنی ہے؟
مزید پڑھیں:مقابر میں شمعیں روشن کرنا ان کی عبادت کرنے کی طرح نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top