:سوال
سورہ فاتحہ سے ایک آیت کا تلاوت کرنا نماز میں فرض ہے یا اس کے ماسوا دوسری سورت میں سے ایک آیت پڑھنا فرض ہے مثلا زید نے نماز پڑھی اور فقط الحمد لله رب العلمین پڑھ کر بھول گیا اور رکوع وجود کیا اور سجدہ کر کیا سلام پھیرا اس حالت میں زید کی نماز ہوئی یا نہیں؟
:جواب
قرآن مجید کی ایک آیت سورہ فاتحہ سے ہو خواہ کی سورت سے پڑھنا فرض ہے نہ خاص فاتحہ کی تخصیص ہے نہ کسی سورت کی۔ جوفقط (الحمد لله رب العلمین) پڑھ کر بھول گیا اور رکوع کر دیا نماز کا فرض ساقط ہو جائیگا مگر ناقص ہوئی کہ واجب ترک ہوا الحمد شریف تمام و کمال پڑھنا ایک واجب ہے اور اس کے سوا کسی دوسری سورت سے ایک آیت بڑی یا تین آیتیں چھوٹی پڑھنا واجب ہے، اگر الحمد للہ بھولا تھا اور واجب اول کے ادا کرنے سے باز رکھا گیا تو واجب دوم کےادا سے عاجز نہ تھا ا فقط ایک ہی آیت پر قناعت کر کے رکوع کر دینے میں قصداً ترک واجب ہوا، اور جو واجب قصداً چھوڑا جائے سجدہ سہو اس کی اصلاح نہیں کر سکتا تو واجب ہے کہ نماز دوبارہ پڑھے۔
ہاں اگر ایسا بھولا کہ نہ بقیہ فاتحہ یاد آتا ہے نہ قرآن عظیم سے کہیں کی آیتیں اور نا چار رکوع کر دیا اور سجدے میں جانے تک فاتحہ و آیات یاد نہ آئیں تو اب سجدہ سہو کافی ہے اور اگر سجدہ کو جانے سے پہلے رکوع میں خواہ قومہ بعد الرکوع میں یاد آجا ئیں تو واجب ہے کہ قرآت پوری کرے اور رکوع کا پھر اعادہ کرے اگر قرآت پوری نہ کی تو اب پھر قصد ا ترک واجب ہوگا، ہر نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا اور اگر قرآت بعد الرکوع پوری کر لی اور رکوع دوبارہ نہ کیا تو نماز ہی جاتی رہی کہ فرض ترک ہوا۔
( ج،6 ص 329)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 329