قضاء نمازوں کی ترتیب اور پڑھنے کا طریقہ
:سوال
زید کی پہلے کسی عذر سے پندرہ دن کی نماز قضا ہوئی ، اس نے ادا کر لی، پھر پانچ دن کی نماز قضا ہوئی، دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا ان نمازوں کے قضا کرنے میں اسے ترتیب کا لحاظ ضروری ہے یا نہیں؟
:جواب
زید پر نہ ان پندرہ دن کی قضا میں ترتیب ضرور تھی نہ ان پانچ دن کی قضا میں ضرور ہے، اسے اختیار ہے ان میں جو نماز چاہے پہلے ادا کرے جو چاہے پیچھے، کہ قضا نماز یں جب پانچ فرضوں سے زائد ہو جاتی ہیں ترتیب ساقط ہو جاتی ہے یعنی باہم ان میں بھی ہر ایک کی تقدیم و تاخیر کا اختیار ہوتا ہے اور ان میں اور وقتی نماز میں بھی رعایت ترتیب کی حاجت نہیں رہتی پھر ان نمازوں کے حق میں ترتیب نہ با ہمی نہ بلحاظ وقتی کوئی کبھی عود نہیں کرتی اگر چہ ادا کرتے کرتے چھ سے کم رہ جائیں مثلاً اب اسی صورت میں زید پر پانچ دن کی پچیس نمازیں ہیں جب دو ہی رہ جائیں گی تو بھی اسے اختیار ہے کہ اس کی ادا سے پہلے وقتیہ نماز پڑھ لے۔
ہاں اص ح مذہب پر اتنا لحاظ ضرور ہے کہ نماز نیت میں معین مشخص ہو جائے هو الاحوط من تصحيحين ) دنوں تصحیحوں میں احوط یہ ہے ) مثلاً دس فجر یں قضا ہیں تو یوں گول نیت نہ کرے کہ فجر کی نماز کہ اس پر ایک فجر تو نہیں جو اسی قدر بس ہو بلکہ تعیین کرے کہ فلاں تاریخ کی فجر اگر یہ کیسے یاد رہتا ہے اور ہو بھی تو اس کا خیال حرج سے خالی نہیں لہذا اس کی سہل تدبیر یہ نیت ہے کہ پہلی فجر جس کی قضا مجھ پر ہے، جب ایک پڑھ چکے پھر یوں ہی پہلی فجر کی نیت کرے کہ ایک تو پڑھ لی اس کی قضا اس پر نہ رہی نو کی ہے اب ان میں کی پہلی نیت میں آئے گی ، یونہی اخیر تک نیت کی جائے ، اسی طرح باقی سب نمازوں میں کہے اور جس سے ترتیب ساقط ہو جیسے یہی دس یا چھ فجر کی فضا والا پہلی کی جگہ پچھلی بھی کہہ سکتا ہےنیچے سے اوپر کو اداہوتی چلی جائے گی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 142

READ MORE  تنہا فرض پڑھنے والے کے لیے وتروں کا حکم
مزید پڑھیں:کل کی قضا نماز آج کی قضا نماز والے کی اقتدا میں پڑھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top