:سوال
ایک شخص نے ایک ہزار روپے کسی روز کار میں لگائے ، سال ختم ہونے کے بعد اس کے پاس مال دو سو روپیہ کا رہا اور قرض میں پانچ سور و پی رہا اور نقد چارسو و پیہ، آیا گل گیارہ سو روپیہ کی زکوۃ نکالی جائے؟
:جواب
سال تمام پر گل گیارہ سوکی زکوۃ واجب ہے مگر چار سو نقد دوسو کا مال ان کی زکوۃ فی الحال واجب الادا ہے اور پانچ سو کہ قرض میں پھیلا ہوا ہے جب اس میں سے بقدر گیارہ روپے آنے ۲- ۵/۲ پائی (اس وقت کے نصاب کا پانچواں حصہ) کے وصول ہوتا جائے اُس کا چالیسواں حصہ ادا کرتا ہے اور اگر فی الحال سب کی زکوۃ دے دے تو آئندہ کے بار بار محاسبہ سے نجات ہے۔
نوٹ: امام اہلسنت علیہ الرحمہ کے دور میں 56 روپے نصاب تھا، لہذا اسی اعتبار سے جواب ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 132