:سوال
وتروں میں رکعت ثالث میں امام بجائے قنوت پڑھنے کے تکبیر قنوت کہہ کر رکوع کو چلا گیا اور مقتدیوں کی تکبیر کہنے سے واپس ہو کر قنوت پڑھا اور پھر دوبارہ رکوع کیا اور سجدہ سہو کیا نماز ادا ہوگئی یا وتر فاسد ہوئے؟
:جواب
جو شخص قنوت بھول کر رکوع میں چلا جائے اسے جائز نہیں کہ پھر قنوت کی طرف پلٹے بلکہ حکم ہے کہ نماز ختم کر کے اخیر میں سجدہ سہو کر لے پھر اگر کسی نے اس حکم کا خلاف کیا تو بعض ائمہ کے نزدیک اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اصح یہہے کہ برا کیا گنہگار ہوا مگر نماز نہ جائے گی۔
بہر حال اس عود کو جائز کوئی نہیں بتا تا تو جن مقتدیوں نے اسے اس عود نا جائز کی طرف بلانے کے لئے تکبیر کہی ان کی نماز فاسد ہوئی امام ان کے کہنے کی بناپر نہ لوٹتا نہ ان کے بتائے سے اسے یاد آتا بلکہ اسے خود ہی یاد آتا اور لوٹا اگر چہ اس کا یاد کرنا اور ان کا تکبیر کہنا برابر واقع ہوتا تو اس صورت میں مذہب اصح پر امام اور باقی مقتدیوں کی نماز ہو جاتی یعنی واجب اتر جاتا اگر چہ اس کراہت تحریم کے باعث اعادہ واجب ہو تا اب کہ وہ ان مقتدیوں کے بتانے سے پلٹا اور یہ نماز سے خارج تھے تو خود اس کی بھی نماز جاتی رہی اور اس کے سبب سب کی گئی۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 219