ایک شخص نے عمر بر نماز نہیں پڑھی وفات کے بعد اس کا حیلہ
:سوال
ایک شخص جس نے عمر بھر نماز کبھی نہیں پڑھی اب یہ مر گیا تو اس کا اگر کوئی تدارک ہو سکے تو کیا ہے؟
:جواب
اگر وقت بلوغ معلوم نہ ہو تو مرد کے لئے اس عمر سے بارہ برس اور عورت کے لئے برس کم کریں اور باقی تمام برسوں کے دن کر کے ہر دن کی نماز کے لئے (صدقہ فطر کی مقدار گندم یا اس کی قیمت ادا کریں ، کل کے ادا کی طاقت نہ ہو تو جس قدر پر قدرت ہو محتاج کو دے کر قابض کر دیں محتاج اپنی طرف سے پھر ان کو ہبہ کردے یہ قبضہ کر کے پھر کفارہ میں محتاج کو دیں وہ بعد قبضہ پھر ان کو ہبہ کردے، یہ پھر قبضہ کر کے کفارہ میں دیں، یونہی دور کرتے رہیں یہاں تک کہ ادا ہو جائے۔ عورت کی عادت حیض اگر معلوم ہو تو اس قدر دن اور نہ معلوم ہو تو ہر مہینے سے تین دن نو برس کی عمر سے پچاس برس کی عمر تیک مستعفی کریں مگر جتنی بار حمل رہا ہو مدت حمل کے مہینوں سے ایام حیض کا استثناء نہ کریں عورت کی عادت دربارہ نفاس اگر معلوم ہو تو ہر حمل کے بعد اتنے دن مستفی کرے اور نہ معلوم ہو تو کچھ نہیں کہ نفاس کے لئے جانب اقل میں شرعا کچھ تقدیر نہیں ممکن ہے کہ ایک ہی منٹ آ کر فورا پاک ہو جائے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 154

مزید پڑھیں:نیند کی حالت میں سورج نکل آیا تو نماز فجر قضا ہو گی یا ادا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  اعتکاف رمضان آخری عشره پورے میں ہوتا ہے یا کم بھی جائز ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top