بعد فراغت نماز مقتدیوں کو بلا وجہ شرعی بٹھائے رکھنا کیسا؟
:سوال
کوئی امام بعد فراغت نماز اگر مقتدیوں کو مجبور کرے کہ اُس کی اتباع میں ویسے ہی بیٹھے رہیں اور اس میں مقدیوں کا قریب نصف گھنٹہ کے ضائع ہوا اور کوئی شخص بوجہ مجبوری شرکت نہ ت نہ کرے تو اس پر تہمت لگائے اور اس کا نام سنت نبوی رکھے، اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
:جواب
امام کو سلام کے بعد مقتدیوں پر کوئی جبر کا اختیار نہیں ، سلام سے تو اس کی ولایت منقطع ہو چکی عین نماز میں جب تک وہ متبوع تھا ( یعنی اس کی پیروی کی جارہی تھی) اور اس کی پیروی مقتدیوں پر واجب تھی اُس وقت بھی اُسے حرام تھا کہ سنت سے زیادہ کوئی بات ایسی کرے جو مقتدیوں کے پرثقیل وگراں ہو، اس پر حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے غضب شدید فرمایا اور ایسا کرنے والے کو فتان بتایا یعنی سخت فتنہ گر، تو بعد نماز بلاوجہ شرعی مجبور کرنا اور نہ ماننے والے کو جھوٹا اتہام لگانا کیسا سخت حرام شدید اور ظلم بعید ہے۔ پھر اس ظلم و حرام کا نام معاذ اللہ سنت رکھنا نہایت سخت اشد اور صریح گمراہی اور سنت پر افترا ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 641

مزید پڑھیں:فرض، واجب، سنت اور مستحب کو ترک کرنے والے کا گناہ
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  چاند کی گواہی کس کے سامنے دی جائے، قاضی یا حاکم یا واعظ؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top