:سوال
کیا نگے سر حضور صلی اللہ تعلی علیہ سلم سے ثابت ہے، کچھ ننگے سر نماز پڑھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم تو اضع وانکساری کی وجہ سے ننگے سر پڑھتے ہیں، اس کا کیا حکم ہے؟
:جواب
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی سنت کریمہ نماز مع کلاہ و عمامہ ہے اور فقہاء کرام نے ننگے سر نماز پڑھنے کو تین قسم کیا ہے : اگر بہ نیت تواضع و عاجزی ہو تو جائز اور بوجہ کسل (سستی) ہو تو مکروہ، اور معاذ اللہ نماز کو بے قدر اور ہلکا سمجھ کر ہو تو کفر۔ جب مسلمان اپنی نیت تواضع بتاتے ہیں تو اسے نہ ماننے کی کوئی وجہ نہیں، مسلمان پر بد گمانی حرام ہے، ننگے سر رکھنے کا احرام میں حکم ہے اور اس حالت میں شبانہ روز برابر سر برہنہ حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وصحابہ کرام سب سے ثابت ، بغیر اس کے ننگے سر کی عادت ڈالنا کوچہ و بازار میں اسی طرح پھرنا نہ ہرگز ثابت ہے نہ شرعاً محمود بلکہ وہ منجملہ اسباب شہرت ہے اور ایسی وضع جس پر انگلیاں انھیں شرعاً مکروہ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 389