ایسا شخص جس کو قوم نا پسند کرے اس کی امامت کا حکم کیا ہے؟
:سوال
ایسا شخص جس کو قوم نا پسند کرے اس کی امامت کا حکم کیا ہے؟
:جواب
اگر قوم کی کراہت شرعی عذر کے بغیر ہو جیسا صالح اور عالم کی امامت کو اپنے بعض دنیوی تنازعے کی وجہ سے مکروہ سمجھتے ہوں یا غلام ، نابینا وغیرہ کی امامت کو مکروہ سمجھتے ہوں حالانکہ وہ قوم سے افضل ہوں، تو ایسی صورت میں قوم کی اپنی نا پسندیدگی کوئی معنی نہیں رکھتی لہذا ان افراد کی امامت میں وہ اثر نہ ہوگی۔ اگر کراہت کسی شرعی عذر سے ہو مثلاً امام فاسق یا بدعتی ہو یا چار مذکور افراد غلام، اعرابی ، ولد زنا اور نابینا دوسروں سے افضل واعلم نہ ہوں یا قوم میں کوئی ایسا شخص موجود ہو جس میں شرعی ترجیحات ہوں مثلاً علم زیادہ رکھتا ہے۔
تجوید وقرآت کا ماہر ہے تو یہ خود امامت کے زیادہ لائق اور حقدار ہے ایسی صورت میں جس شخص کو امام بنانا قوم مکروہ جانے اس شخص کو امام بننا منوع اور مکروہ تحریمی ہے۔ حدیث پاک میں فرمایا “لا يقبل الله صلوة من تقدم قوما وهم له كارهون وان هو احق لا والكرهة عليهم” اللہ تعالی اس شخص کی نماز قبول نہیں فرماتا جو لوگوں کا امام بنا حالانکہ لوگ اسے نا پسند کرتے تھے۔ اور اگر وہ امام ہی امامت کا زیادہ حق رکھتا ہو تو اس پر کراہت نہیں بلکہ لوگوں کا نفرت کرنا مکروہ ہوگا۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 471

مزید پڑھیں:نا پسندیدہ امام کے پیچھے نماز کا حکم ؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 451

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top