:سوال
مٹی کا تیل مسجد میں جلانا جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
مٹی کے تیل میں سخت بد بو ہے اور مسجد میں بدبو کا لے جانا کسی طرح جائز نہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعلی علیہ وسلم فرماتے ہیں (( من اكل من هذه الشجرة المنتنة فلا يقربن مسجد نا فأن الملئكة تتأذى مما يتأذى منه الانس)) ترجمہ: جس شخص نے اس بد بودار پودے کو کھایا وہ ہماری مساجد کے قریب نہ آئے کیونکہ ملائکہ کو بھی ہر اس شےسے تکلیف ہوتی ہے جس سے انسانوں کو ہوتی ہے۔
(صحیح البخاری ، ج 1 ص 118 ، مطبوعہ قدیمی کتب خانہ کراچی)
مزید پڑھیں:مسافر کا مسجد میں قیام کرنا اور رہنا کیسا؟
امام عينی عمدة القاری شرح صحیح بخاری پھر علامہ سید شامی ردالمحتار میں فرماتے ہیں ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ماله رائحة كريهة ماكولا اوغيره ” ترجمہ: حدیث کے مطابق ہر اس شی کا یہی حکم ہے جس کی بوُاچھی نہ خواہ وہ شی کھائی جاتی ہو یا نہ۔
(رد المحتار، ج 1، میں 489، مطبوعہ مصطفی البابی مصر)
ہاں مٹی کے تیل میں بعض انگریزی عطر جن کو لونڈ رکہتے ہیں ملانے سے اس کی بد بو جاتی رہتی ہے اس صورت میں جائز ہو جائے گا بشرطیکہ اس لونڈر میں اسپرٹ وغیرہ کوئی نا پاک شئی نہ ہو ورنہ نا پاک تیل کا بھی مسجد میں جلانا جائز نہیں ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 102