:سوال
اس علاقہ کا دستور ہے کہ اکثر لوگ احاطہ مکان میں ایک چار چھ ہاتھ کا مربع مکان بنام اللہ گھریا مسجد ، بلالحاظ پابندی نماز بتاتے ہیں، یہ مکان ضرورتا ادھر اُدھر ہٹا بھی دیا جاتا ہے اور کبھی کھود بھی ڈالتے ہیں، غرض ایسی عرفی مسجدوں میں جو بڑی سے بڑی مسجد تھی اس میں لوگوں نے جمعہ جماعت تیار کرلی اور چلتے پھرتے واعظ لوگ آتے انھوں نے ان لوگوں کی شامل جمعہ بھی پڑھا اور پڑھتے ہیں تو ایسی حالت میں مصیب ( درست ) ٹھہریں گے یا خاطی؟
: جواب
یہ مکانات مساجد البیوت کہتے ہیں یہ حقیقہ مسجد نہیں ہوتے ، نہ ان کے لئے حکم مسجد ہے، مگر جمعہ کے لئے مسجد شرط نہیں مکان میں بھی ہو سکتا ہے جبکہ شرائط جمعہ پائے جائیں اور اذن عام دے دیا جائے لوگوں کو اطلاع عام ہو کہ یہاں جمعہ ہوگا اور کسی کے آنے کی ممانعت نہ ہو، تو اگر صورت یہ تھی وہ لوگ مصیب ہوئے۔ ہاں اگر وہاں مسجد جمعہ موجود تھی اس میں نماز نہ ہوئی اور گھر میں قائم کی تو کراہت ہوئی۔
مزید پڑھیں:کام کی وجہ سے جمعہ نہ پڑھنا کیسا؟
اور اگر کوئی شرط جمعہ مفقود تھی مثلا وہ جگہ مصر وفنائے مصر نہ تھی، یا امام امام جمعہ نہ تھا یا بعض نمازیوں کو بلا وجہ شرعی ، وہاں نماز کے آنے سے ممانعت تھی یا نمازیوں میں وہاں اقامت جمعہ مشہور نہ تھی بطور خود ان لوگوں نے پڑھ لی اور عام اطلاع نہ ہوئی اگر چہ لوگوں نے اور مسجدوں میں پڑھی تو ان صورتوں میں ان کی نماز نہ ہوئی۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 459