:سوال
ایک شخص کے پاس مال زکوۃ کے قابل ہے، اُس نے سال گزشتہ کے بعد یکمشت روپیہ مسلمان محتاج کو دیا لیکن اس نے زکوۃ کی نیت بر وقت دینے کے نہ کی ، نہ اس کے دل میں خیال آیا کہ زکوۃ ادا کرتا ہوں، بعد کو خیال ہو تو یہ دیا روپیہ زکوۃ میں داخل ہوا یا نہیں ؟ بینوا توجروا
:جواب
اگر یہ مال محتاج کو دیا خالص بہ نیت زکوۃ الگ رکھا تھا یعنی اس نیت سے جدا کر کے رکھ چھوڑا کہ اسے زکوة میں دیں گے تو جس وقت اس میں سے محتاج کو دیا گیاز کو ہ ادا ہو گئی اگر چہ دیتے وقت زکوۃ کا خیال نہ آیا اور ایسا نہ تھاؤ ہ مال جب تک محتاج کے پاس موجود ہے اب اس میں زکوة کی نیت کرلے صحیح ہو جائے گی، اور اگر اس کے پاس نہ رہا تو اب نہیں کر سکتا، یہ مال خیرات نفل میں گیاز کوۃ جدا ادا کرے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 161