:سوال
لوگوں سے جو روپیہ قرض لینا ہے، اس کی زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
:جواب
: دین (قرض) تین قسم ہے
قوی یعنی قرض، جس عرف میں دست گردان کہتے ہیں اور تجارتی مال کاثمن یا کرایہ ، مثلاً اُس نے بہ نیت تجارت کچھ مال خرید اوہ قرضوں کسی کے ہاتھ بیچا تو یہ دین جو خرید اپر آیا دین قوی ہے، یا کوئی مکان یا دکان یا زمین به نیت تجارت خریدی تھی اب اسے کسی کے ہاتھ سکونت یا نشست یا زراعت کے لیے کرایہ پر دیا، یہ کرایہ اگر اس پر دین ہوگا تو دین قوی ہو گا۔
متوسط کہ کسی مال غیر تجارتی کا بدل ہو، مثلاً گھر غلہ یا اثاث البيت ( گھر کا سامان)، یا سواری کا گھوڑا کسی کے ہاتھ بیچا، یونہی اگر کسی پر کوئی دین اپنے مورث کے ترکہ میں ملا تو مذ ہب قوی پر وہ بھی دین متوسط ہے۔ ضعیف کہ کسی مال کا بدل نہ ہو، جیسے عورت کا مہر کہ منافع بضع کا عوض ہے، یادہ دین جو بذریعہ وصیت اسے پہنچایا بسبب خلع عورت پر لازم آیا ، یا مکان دکان زمین کہ بہ نیت تجارت نہ خریدی تھی اُن کا کرایہ چڑھا۔
مزید پڑھیں:مال صدقہ کرنے کے بعد زکوۃ کی نیت کرنے سے زکوۃ ادا ہو جائیگی؟
قسم سوم کے دین پر جب تک دین رہے اصلا ز کوۃ واجب نہیں ہوتی اگر چہ دس برس گزر جائیں، ہاں جس دن سے اس کے قبضہ میں آئے گا شمار زکوۃ میں محسوب ( شمار) ہوگا یعنی اس کے سوا اور کوئی نصاب زکوۃ اس کی جنس سے اس کے پاس موجود تھا اس پر سال چل رہا تھا تو جو وصول ہوا اس میں ملا لیا جائے گا اور اس کے سال تمام پر کل کی زکوۃ لازم ہوگی اور اگر ایسا نصاب نہ تھا تو جس دن سے وصول ہوا اگر بقدر نصاب ہے اُسی وقت سے سال شروع ہوا اور نہ کچھ نہیں۔
اور دو قسم سابق ( دین قوی اور متوسط ) میں بحالت دین ہی سال بسال زکوۃ واجب ہوتی رہے گی مگر اسی وقت لازم ہوگا جبکہ اُس کے قبضہ میں دین قوی سے بقدرخمس نصاب یا متوسط سے بقدر کامل نصاب آئے گا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر10، صفحہ نمبر 162