کیا امامت میں وراثت جاری ہوتی ہے؟
:سوال
کیا امامت میں وراثت جاری ہوتی ہے؟
:جواب
امامت میں وراثت جاری نہیں ( ہوتی ) ور نہ سہام فرائض ( مقرر شدہ حصوں ) پر تقسیم ہو اور بحکم آیہ کریمہ( يُوصِيكُمُ اللهُ فِي أَوْلَدِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ )(اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ دو بیٹیوں کے برابر بیٹے کا حصہ ہوگا ) دوہرا حصہ بیٹوں کو ملے اور اکہرا بیٹیوں کو۔ اور بحکم آیہ کریمہ ﴿فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ ﴾ ( ان بیویوں کے لئے آئے آٹھواں حصہ ہے اگر خاوند اولا د چھوڑ گئے ہوں ) آٹھویں دن کی امامت بی بی کو ملے، بلکہ پیٹ کے بچے بھی امامت کا حصہ پائیں کہ شرعاً وارث تو وہ بھی ہیں۔
عورات واطفال (عورتوں اور بچوں کا اصلا اہل امامت نہ ہوناہی دلیل واضح کہ امامت میں وراثت نہیں کہ وراثت خاندانی اسی شے میں جاری ہو سکتی ہے جو ہر وارث کو پہنچ سکے بلکہ سب کو معا پہنچنا لازم ، اور امامت میں تعدد محال ، تو کس بنا پر کہا جا سکتا ہے کہ امام کے بعد اُس کے وارثوں ہی میں امامت ضرور ہے، یہ صریح جہل مبین ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 513

مزید پڑھیں:جو شخص قواعد تجوید سے نا واقف ہو اس کو امام بنانا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  قبر پر پھول یا اگر بیتی رکھنا، جلانا جائز ہے یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top