کون سی نماز کس نبی نے پہلے پڑھی؟
:سوال
کون سی نماز کس نبی نے پہلے پڑھی؟
:جواب
اس میں چار قول ہیں
اول : قول امام عبید اللہ بن عائشہ کہ
جب آدم علیہ الصلاۃ والسلام کی توبہ وقت فجر قبول ہوئی انہوں نے دو رکعتیں پڑھیں وہ نماز صبح ہوئی،
اور اسحٰق علیہ الصلاۃ والسلام کا فد یہ وقت ظہر آیا ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے چار پڑھیں وہ ظہر مقرر ہوئی۔
عزیر علیہ السلام برس کے بعد عصر کے وقت زندہ کئے گئے انہوں نے چار پڑھیں وہ عصر ہوئی
داؤد علیہ و السلام کی توبہ وقت مغرب قبول ہوئی چار رکعتیں پڑھنے کھڑے ہوئے تھک کر تیسری پر بیٹھ گئے مغرب کی تین ہی رہیں۔
اور عشاء سب سے پہلے ہمارے کی نبی صلی علیہ وآلہ وسلم نے پڑھی
مزید پڑھیں:نماز پنجگانہ اس امت کا خاصہ ہے یا پچھلی امتوں پر بھی فرض تھی
دوم قول امام ابوالفضل کہ
سب سے پہلے فجر کو دور کعتیں حضرت آدم ،ظہر کی چار رکعتیں حضرت ابراہیم ،عصر حضرت یونس، مغرب حضرت عیسیٰ ، عشاء حضرت موسیٰ علیہم الصلاۃ والسلام نے پڑھی
یہ حکایت ایک لطیف کلام پر مشتمل ہے لہذا اس کا خاصہ ( یہ ہے) زندوستی فرماتے ہیں میں نے امام الفضل
سے پوچھا صبح کی دور کھتیں ظہر و عصر و عشاء کی چار مغرب کی تین کیوں ہو گئیں۔ فرمایا حکم ( ہے)، میں نے کہا مجھے اور بھی افادہ کیجئے،
کہا ہر نماز ایک نبی نے پڑھی ہے، آدم علیہ الصلاۃ و السلام جب جنت سے زمین پر تشریف لائے دنیا آنکھوں میں تاریک تھی اور ادھر رات کی اندھیری آئی، انہوں نے رات کہاں دیکھی تھی بہت خائف ہوئے ، جب صبح چمکی دو رکعتیں شکر الہی کی پڑھیں، ایک اس کا شکر کہ تاریکی شب سے نجات ملی دوسرا اس کا کر دن کی روشنی پائی انہوں نے نفل پڑھی تھیں ہم پر فرض کی گئیں کہ ہم سے گناہوں کی تاریکی دور ہو اور اطاعتِ کا نور حاصل ( ہو)۔
زوال کے بعد سب سے پہلے ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے چار رکعت پڑھیں جبکہ اسمعیل علیہ الصلاۃ واسلام کا فدیہ اترا ہے پہلی اس کے شکر میں کہ بیٹے کا غم دور ہوا، دوسری فدیہ آنے کے سبب، تیری رضائے مولی سجنہ و تعالی کا شکر ، چوتھی اس کے شکر میں کہ اللہ عزوجل کے حکم پر اسمعیل علیہ الصلوۃ والتسلیم نے گردن رکھ دی، یہ ان کے نفل تھے ہم پر فرض ہو ئیں کہ مولی تعالی ہمیں قتلزوال کے بعد سب سے پہلے ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے چار رکعت پڑھیں جبکہ اسمعیل علیہ اسلاوہ اسلام کا فدیہ آتا ہے پہلی اس کے شکر میں کہ بیٹے کا غم دور ہوا، دوسری فدیہ آنے کے سبب، تیری رضائے مولی سکنہ و تعالی کا شکر ، چوتھی اس کے شکر میں کہ اللہ عزوجل کے حکم پر اسمعیل علیہ الصلوۃ والسلیم نے گردن رکھ دی، یہ ان کے نفل تھے ہم پر فرض ہو ئیں کہ مولی تعالی ہمیں قتل نفس پر قدرت دےجیسی انہیں ذبع
ولد پر قدرت دی اور ہمیں بھی غم سے نجات دے اور یہود ونصاری کو ہمارا فدیہ کر کے نار سے ہمیں بچالے اور ہم سے بھی راضی ہو
مزید پڑھیں:معراج سے پہلے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نماز کس طرح پڑھتے تھے؟
نماز عصر سب سے پہلے یونس علیہ الصلوۃ والسلام نے پڑھی کہ اس وقت مولی تعالٰی نے انہیں چار ظلمتوں سے نجات دی(1) ظلمت لغزش (۲) ظلمت غم (۳) ظلمت در یا (۳) ظلمت شکم ماہی باہی مچھلی کے پیٹ کی ظلمت ۔
یہ ان کے نفل تھے ہم پر فرض ہوئے کہ ہمیں مولی تعالی ظلمت گناہ و ظلمت نہر ظلمت قیامت وظلمت دوزخ سے پناہ دے
مغرب سب سے پہلے عیسی علیہ الصلوۃ والسلام نے پڑھی، پہلی اپنے سے نفی الوہیت ( اپنے سے خدا ہونے کی نفی) دوسری اپنی ماں سے نفی الوہیت تیسری اللہ عزوجل کے لئے اثبات الوہیت کیلئے یہ ان کے نفل ( تھے) ہم پر فرض ہوئے کہ روز قیامت ہم پر حساب آسان ہو، نارسے نجات ہو، اُس بڑی گھبراہٹ سے پناہ ہو۔
اقول : اور مقام سے مناسب تریہ تھا کہ یوں فرماتے کہ ہم اپنی خودی اور فخر آبا سے باہر آ کر اللہ عزوجل کے لئے خاص متواضع ہوں
سب سے پہلے عشاء موسی علیہ الصلوۃ و السلام نے پڑھی جب مدائن سے چل کر راستہ بھول گئے۔ بی بی کا غمِ اولاد کی فکر بھائی پر اندیشہ فرعون سے خوف، جب وادی ایمن میں رات کے وقت مولی تعالٰی نے ان سب فکروں سے انہیں نجات بخشی چار نفل شکرانے کے پڑھے ہم پر فرض ہوئی کہااللہ تعالی ہمیں بھی راہ دکھائے ہمارے بھی کام بنائے ہمیں اپنے محبوبوں سے ملائے دشمنو پر فتح دے آمین!
مزید پڑھیں:کبیرہ گناہ کرنے سے مسلمان کافر ہو جاتا ہے یا نہیں؟
سوم : قول بعض علماء کہ
فجر آدم، ظہر ابراہیم، عصر سلیمان ، مغرب عیسی علیہم الصلاۃ والسلام نے پڑھی اور عشا خاص اس امت کو ملی
چهارم : وہ حدیث کہ امام اجل رافعی نے شرح مسند میں ذکر فرمائی کہ
صبح آدم، ظہر داؤ وہ عصر سلیمن، مغرب یعقوب عشاء یونس علیم الصلاة والسلام سے ہے۔
غرض نماز صبح میں چاروں متفق ہیں باقی چار میں اختلاف۔
اقول ( میں کہتا ہوں ) فقیر کی نظر میں ظاہراً قول اخیر کوسب پر ترجیح کہ اول تو وہ حدیث ہے لا اقل ( کم از کم ) اثر صحابی یا تابعی ہی اقوال علمائے مابعد پر ہر طرح( سے ) مقدم رہے گی خصوصاً ایسے امر میں جس میں رائے وقیاس کو دخل نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 67

READ MORE  مسجد کی دوکان کا کرایہ دوسری مسجد میں خرچ کرنا کیسا؟
مزید پڑھیں:معراج سے پہلے کتنی نمازیں فرض تھی
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top