:سوال
جو شخص ماں کو مارے، اس کی امامت کا کیا حکم ہے؟
:جواب
صورت مستفسرہ میں وہ شخص سخت فاسق و فاجر مرتکب کبائر مستحق عذاب نار و غضب جبار ہے، ماں کو ایذا دینا سخت کبیرہ ہے نہ کہ مارنا ، جس سے مسلمان تو مسلمان کا فر بھی پر ہیز کرے گا اور گھن کھائے گا ۔ حدیث میں ارشاد ہوا ”ثلثه لا يدخلون الجنة وعد منهم العاق لوايديه ” ترجمہ: تین شخص جنت میں نہ جائیں گے ان میں سے ایک وہ جو اپنے ماں باپ کوستائے۔
(المعجم الكبير،ج 12 ،ص 302، المكتبۃ الفصيلۃ، بیروت)
ایسا شخص قابل امامت نہیں ہو سکتا ۔۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے کہ پڑھنا گناہ اور پڑھی تو پھیرنی واجب، جب وہ ایسا بیباک ہے کہ ماں کو مارتا ہے تو اس سے کیا تعجب کہ بے وضو نماز پڑھائے یا نہانے کی ضرورت ہو جاڑے (سردی) کے سبب بے غسل پڑھا دے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 557