جو مولوی حافظ ہو کر روزہ نہ رکھے اس کے پیچھے نماز کا حکم؟
:سوال
ایک شخص مولوی حافظ ہو کر روزہ نہ رکھے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟
:جواب
جو بے عذر شرعی روزہ نہ رکھے فاسق اور فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تو اگر دوسرے شخص متقی کے پیچھے نمازمل سکے تو اس کے پیچھے نہ پڑھے یہاں تک کہ جمعہ بھی۔۔ ورنہ (دوسرا متقی نہ ملنے کی صورت میں ) پڑھ لے، فانه اولی من الانفرات كما في رد المحتار عملا بقول من يقول ان الكرهة تنزيهة ، ترجمہ: كيونكہ اقتداء تنہا نماز ادا کرنے سے اولی ہے جیساکہ رد المختار میں ہے تا کہ اس کے قول پر عمل ہو جائے جو اسے مکروہ تنزیہی کہتا ہے۔
اور پڑھ کر پھر پھیرے، لما ذهب اليه كثير من العلماء ان الكرهة تحريمية وهو الذي حققه في الغنية وغيرها وهو الاظهر كما بيناه في فتاوثنا ، ترجمہ: کیونکہ اکثر علماء کے نزدیک اس میں کراہت تحریمی سے جیسا کہ غنیہ وغیر ہا میں ثابت ہے اور یہی مختار ہے اسے ہم نے اپنے فتاوی میں بڑی تفصیل سے لکھا ہے۔
(ج6،ص406)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 406

مزید پڑھیں:امام کوئی مستحب ترک کرے تو کیا اسکی پیروی ضروی ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  امام کا کہنا میں حشر تک نہ آؤں گا درست ہے یا نہیں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top