امام کو گالی دینے اور بیہودہ باتیں کرنے والے کا شرعی حکم
:سوال
زید کے آباؤ اجداد سب ایک گاؤں کے امام تھے اور قدیم ایام سے امامت کرتے چلے آئے ہیں، زید بھی استادی طریقہ رکھتا ہے کہ گاؤں کے بہت سے لڑکوں کو قرآن مجید کی تعلیم اور کتابوں وغیرہ کی بھی دی ہے اور پانچ نماز بھی پڑھاتا ہے، اب گاؤں کے ایک شخص زمیندار نے کہا اگر مرضی ہوگئی تو امام رکھیں گے ورنہ نہ رکھیں گے کہ امام نوکر کی جگہ ہوتا ہے خواہ نوکر کے پیچھے نماز ادا کریں یا نہ کریں اور غرضیکہ اس نے بہت بیہودہ گالی بھی نکالی ہیں اور بے ادب لفظ بولے ہیں، اس شخص کی نسبت فتوی ارشاد فرمائیں کہ اس کو تعزیر لگائی جائے گی یا نہیں، زید کا حق گاؤں پر ہے یا نہیں؟
: جواب
کسی مسلمان کو بلا وجہ شرعی ایذادینا حرام ہے اور گالی دینا سخت حرام ہے اور بعض گالیاں تو کسی وقت حلال نہیں ہو سکتی اور ان کا دینے والا سخت فاسق اور سلطنت اسلامیہ میں اسی ۸۰ کوڑوں کا مستحق ہوتا ہے ان سے ہلکی گالی بھی بلا وجہ شرعی حرام ہے۔ رسول اللہ صل اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ” من الى مسلما فقد اذاني ومن اذاني فقد اذی اللہ “ جس نے کسی مسلمان کو بلا وجہ شرعی ایزادی اس نے مجھے ایزادی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذادی ۔
(کنز العمال، ج 16 میں 10، مؤسسة الرسالہ، بیروت)
اور علیم دین کے استاد کا حق باپ سے بھی زائد ہے ستانے والا عاق (نا فرمان ) ہوتا ہے اور بلا وجہ شرعی کسی مسلمان کے رزق میں خلل اندازی بہت سخت بے جا اور بلا وجہ ایذا ہے اور ایسوں کو خوف نہیں آتا کہ وہ کسی مسلمان کے رزق میں بلا وجہ خلل ڈالیں ، اللہ قادر مطلق ان کی روزی میں خلل ڈالے ان کا رزق تنگ کر دے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں ” كما تدين تدان ترجمہ: جیسا تو اوروں کے ساتھ کرے گا ویسا ہی اللہ تیری ساتھ کر یگا۔
(کنز العمال، ج 15 میں 772 موسسۃ الرسالۃ، بیروت)
ان لوگوں پر لازم ہے کہ امام سے معافی مانگیں، استاد سے خطا بخشوا ئیں اور اگر کوئی حرج شرعی نہ ہو تو بے سبب اسے موقوف نہ کریں، ہاں اگر سبب شرعی ہو تو یہ نرمی اس سے کہیں اگر وہ اس کا علاج نہ کرے یا نہ کر سکے تو نرمی کی ساتھ الگ کر دیں اس وقت اس امام کو بھی بے جاہٹ (ضد) مناسب نہیں ، امامت کسی کا حق و میراث نہیں، اور وجہ شرعی کے سبب اہلِ جماعت جس کی امامت سے ناراض ہوں اسے امام بننا گناہ ہوتا ہے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 538

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 399
مزید پڑھیں:پیشاب کے بعد قطرے اندر محسوس ہوتے ہوں، اس کے لئے کیا حکم ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top