امام کا سورت فاتحہ کے بعد سورت ملانے میں دیر کرنا کیسا؟
:سوال
امام سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانے میں اس قدرد یر کرتا ہے کہ کلمہ طیبہ پڑھ لیا جائے ، اس قدر دیر کرنا امام نقدر نام کو جائز ہے یانہیں اس کومنع کیا گیا کہ اس قدر دیرنہ کیا کرو، وہ کہتا ہے کہ سورت سوچنے میں دیر ہو جاتی ہے اور دیر کرنے کو نہیں چھوڑتا ہے، اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
سورۃ سوچنے میں اتنی دیر جس میں تین بار سبحان اللہ کہہ لیا جائے ترک واجب و موجب سجدہ سہو ہے۔۔ تو جس کی عادت ہے اس کے پیچھے نماز میں ضرور کراہت ہے۔ عالمگیر یہ محیط میں ہے ” من يقف في غير مواضعه ولا يقف في مواضعه لا ينبغي له ان يوم وكذا من يتنحنح عهد القرأة كثيرا ” ترجمہ: جو نہ ٹھہر نے کی جگہ وقف کرے اور وقف کی جگہ وقف نہ کرے اسے چاہئے کہ وہ امام نہ بنے، اور اسی طرح اس شخص کا حکم ہے جو قرآت کرتے وقت کثرت سے کھانستا ہو۔
(فتوی ہندیہ، ج1، ص 86 ،نو رانی کتب خانہ، پشاور )
جو وقف ووصل بے جا کرے یا پڑھتے وقت بار بار کھنکارے جب اسے فرماتے ہیں کہ اس کی امامت سزاوار نہیں حالانکہ مراعات وقف و وصل واجبات نماز سے نہیں، تو جو واجب نماز یعنی وصل سورۃ و فاتحہ بے اجنبی کے ترک کا عادی ہو بدرجہ اولی لائق امامت نہیں۔ ہاں فاتحہ کے بعد اتنی دیر کہ دم راست ( سانس سیدھا ) کرے آمین کہے، کوئی سورۃ ابتداء سے پڑھنی ہو تو بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے کہ یہ دیر بھی تقریباً کلمہ طیبہ پڑھنے کے برابر ہو جائے گی، بلا شبہ مباح وسنت و مستحب ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 642

READ MORE  کسی مجلس میں نماز کی ترغیب دلانا کیسا؟
مزید پڑھیں:بغیر قمیض کے نماز پڑھنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top