امام کے پیچھے لفظ آمین کتنی بلند آواز میں کہنا چاہیے؟
:سوال
امام کے پیچھے لفظ آمین کو کس قدر آواز سے کہے اگر برابر والے نمازی جو اس سے دوسرے یا تیسرے درجے پر ہیں سنیں تو کوئی حرج ہے یا نہیں؟ نیز لفظ امین کے علاوہ اور کچھ پڑھے تو کس قدر آواز سے پڑھنا چاہئے؟
:جواب
امین سب کو آہستہ کہنا چاہئے امام ہو خواہ مقتدی خواہ اکیلا یہی سنت ہے۔ اور مقتدی کو سب کچھ آہستہ ہیں پڑھنا چاہئے آمین ہو خواہ تکبیر خواہ تسبیح و خواہ التحیات و درود، خواه سبحنك اللهم وغیرہ۔
اور آہستہ پڑھنے کے یہ معنی ہیں کہ اپنے کان تک آواز آنے کے قابل ہوا گر چہ بوجہ اس کے یہ خود بہرا ہے یا اس وقت کوئی غل و شور ہورہا ہے کان تک نہ آئے اور اگر آواز اصلاً پیدا نہ ہوئی صرف زبان ہلی تو وہ پڑھنا پڑھنا نہ ہوگا اور فرض و واجب سنت و مستحب جو کچھ تھا وہ ادا نہ ہوگا فرض ادا نہ ہوا تو نماز ہی نہ ہوئی اور واجب کے ترک میں گنہگار ہوا اور نماز پھیرنا واجب رہا اور سنت کے ترک میں عتاب ہے اور نماز مکروہ اور منتخب کے ترک میں ثواب سے محرومی ۔
پھر جو آواز اپنے کان تک آنے کے قابل ہوگی وہ غالب یہی ہے کہ برابر والے کو بھی پہنچے گی اس میں حرج نہیں ایسی آواز آنی چاہئے جیسے راز کی بات کسی کے کان میں منہ رکھ کر کہتے ہیں ضرور ہے کہ اس سے ملاہوا جو بیٹھا ہو وہ بھی سنے مگر اسے آہستہ ہی کہیں گے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 332

READ MORE  رافضی کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا؟
مزید پڑھیں:امام قرآت بھول جائے تو مقتدی کا لقمہ دینا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top