:سوال
ایک شخص کہتا ہے کہ امام اعظم رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں چند آدمی حاضر ہوئے عرض کیا، یا امام! ہم ایک مسجد بنواتے ہیں کچھ آپ عنایت فرمائیے ، امام صاحب نے پہلے چہرہ پھیر لیا اور پھر ایک درہم نکال کر دے دیا، دوسرے روز وہ لوگ آئے اور درہم واپس دے کر کہنے لگے کہ حضرت ! لیجئے یہ درہم کھوٹا ہے اس کو بازار قبول نہیں کرتا ، امام صاحب نے خوشی خوشی وہ در ہم لے کر رکھ لیا اور فرمایا خراب ہے وہ پیسہ جو گارے پتھر میں خرچ ہو۔ کیا امام اعظم کی اس طرح کی کوئی حکایت ہے؟
:جواب
یہ شیطانی خیال ہیں اور سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے جو حکایت نقل کی وہ محض کذب، دروغ اور شیطانی گھڑت ہے، ہر شہر میں ایک مسجد جامع بنانا واجب ہے اور ہر محلہ میں ایک مسجد بنانے کا حکم ہے۔ حدیث شریف میں ہے (امررسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم ببناء المساجد في الدور و ان تنظف )) رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر محلے میں مسجدیں بنوائی جائیں اور یہ کہ وہ ستھری رکھی جائیں۔
(سنن ابوداؤد، ج 1، ص 86، آفتاب عالم پریس، لاہور )
بنائے مسجد میں جو مال صرف ہوتا ہے وہ گارے پتھر میں صرف نہیں ہوتا بلکہ رضائے رب اکبر میں اللہ عز وجل فرماتا ہے فی بیوت اذن الله ان ترفع کے محلوں میں مسجد یں بلند کرنے کا اللہ نے اذن دیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ سلم فرماتے ہیں (( من بنى لله مسجدا بنى الله له بيتا في الجنة زادفي رواية من در وياقوت)) جو اللہ کے لئے مسجد بنائے اللہ اس کے لئے جنت میں موتیوں اور یاقوت کا گھر بنائے۔
ام المسلم : 1 ا 01 نورمحمدات المطالعہ کراچی (ص 88)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 88